حکومت پاکستان ہنرمند ورکرز کو بیرونِ ملک بھیجنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے، اور اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم دو اہم ادارے نیشنل سکلز یونیورسٹی اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ دونوں ادارے نوجوانوں کو ٹیکنیکل تعلیم اور مہارت فراہم کرنے میں شہرت رکھتے ہیں۔ یہاں سے فارغ التحصیل یا سرٹیفیکیشن حاصل کرنے والے طلبہ بالخصوص مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں ملازمتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’روزگار کی نئی منزل‘ ، ڈیڑھ لاکھ پاکستانی ورکرز بیلاروس جائیں گےNode ID: 892415
حالیہ کچھ عرصے کے دوران ان دونوں اداروں سے سینکڑوں طلبہ فارغ التحصیل ہو کر بیرونی ممالک بالخصوص مشرق وسطیٰ میں جا کر آباد ہوئے ہیں اور وہاں اپنی پیشہ ورانہ تعلیم کی بنیاد پر تکنیکی ملازمتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ان دونوں اداروں کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک کے ساتھ مشترکہ پروگرام بھی چلائے جا رہے ہیں، جن کے تحت یہاں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ ان ملکوں کا رُخ کرتے ہیں۔
اردو نیوز نے اس حوالے سے اپنی اس رپورٹ میں نیشنل سکلز یونیورسٹی جس کا ایک شراکت دار نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن بھی ہے کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار کے ساتھ گفتگو کی۔
ہم نے اُن سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اُن کے ادارے میں کون سی ٹیکنیکل تعلیم دی جا رہی ہے اور کیسے اُن کے طلبہ بیرون ملک جا کر کامیابی حاصل کر رہے ہیں؟
پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ان کی یونیورسٹی پاکستان کی وہ واحد یونیورسٹی ہے جو یونیسکو کے ذیلی ادارے یو این ای وی او سی (UNEVOC) کی رکن ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ یونیسکو کا ایک ذیلی ادارہ ہے جو ووکیشنل تعلیم پر کام کرتا ہے اور پاکستان سے صرف ہمارا ادارہ ہی اس کا حصہ ہے۔‘
اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں سے ہنر سیکھنے والے طلبہ کی مہارت نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں قائم یونیسکو کے تقریباً 260 مراکز میں باقاعدہ تصدیق شدہ اور عالمی سطح پر قابلِ قبول سمجھی جاتی ہے۔

انہوں نے نیشنل سکلز یونیورسٹی میں دی جانے والی تعلیم کے بارے میں بتایا کہ ’یہاں الیکٹریکل انجینیئرنگ، سولر انجینیئرنگ، موبائل فون ٹیکنیشن، سائبر سکیورٹی، ڈومیسٹک ٹیکنیشن، انٹرنیشنل ٹیکنیشن سمیت دیگر کئی کورسز کروائے جاتے ہیں۔‘
’ان کورسز کی مدت عموماً تین سے چھ ماہ ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں یہاں پروفیشنل ڈگری پروگرامز بھی پیش کیے جاتے ہیں جنہیں مکمل کرنے کے بعد طلبہ اپنی مہارتوں کو نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونِ ملک بھی موثر انداز میں استعمال کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہمارے ہاں مکینیکل انجینیئرنگ ٹیکنالوجی کا ایک پروگرام ہے، جس میں طلبہ تین سال پاکستان میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ایک سال چین میں گزارتے ہیں، بعدازاں ان طلبہ کو چین میں بھی اپنا کیریئر بنانے کا موقع مل جاتا ہے۔‘
’ان کی یونیورسٹی اور نیوٹیک کے مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ پروگرامز ہیں، جن کے تحت وہ ممالک بھی طلبہ کی نگرانی کرتے ہیں اور انہیں اس طرح تیار کرتے ہیں کہ وہ وہاں جا کر آسانی سے ملازمت حاصل کر سکیں۔‘
پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار نے ایک خاص پروگرام ’تقامل‘ کی مثال دی جو سعودی حکومت، نیوٹیک اور نیشنل سکلز یونیورسٹی مشترکہ طور پر چلاتے ہیں۔
