ڈونلڈ ٹرمپ کے قدامت پسند حامی چارلی کرِک پر امریکی یونیورسٹی میں فائرنگ
یوٹا ویلی یونیورسٹی پولیس کی ترجمان کرسٹین نیلسن نے تصدیق کی کہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے (فائل فوٹو: اے بی سی نیوز)
امریکہ میں دائیں بازو کے نوجوان کارکن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں ایک عوامی تقریب کے دوران گولی مار دی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ’ہم سب کو چارلی کرک کے لیے دعا کرنی چاہیے جنہیں گولی مار دی گئی ہے۔ وہ ایک بہترین انسان ہیں۔ خدا ان کی حفاظت کرے۔‘
چارلی کرک جو ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے شریک بانی اور نوجوانوں میں قدامت پسند نظریات کے فروغ کے لیے جانے جاتے ہیں، تقریب کے دوران ایک خیمے کے نیچے خطاب کر رہے تھے جب اچانک ایک گولی چلنے کی آواز سنائی دی۔
ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گولی چلنے کے فوراً بعد وہ اپنی نشست پر گر پڑے جس کے بعد حاضرین میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
یوٹا ویلی یونیورسٹی پولیس کی ترجمان کرسٹین نیلسن نے تصدیق کی کہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے اور شہریوں کو محفوظ مقام پر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ الرٹ میں بتایا گیا کہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
سابق کانگریس مین جیسن چیفیٹز اس تقریب میں موجود تھے۔ انہوں نے فاکس نیوز کو بتایا کہ فائرنگ سوال و جواب کے سیشن کے دوران ہوئی۔
چارلی کرک کی عمر صرف 31 برس ہے، وہ امریکی نوجوانوں میں قدامت پسند نظریات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی موجودگی اکثر یونیورسٹیوں میں لبرل نظریات کے خلاف ایک متبادل کے طور پر دیکھی جاتی ہے تاہم ان کے پروگراموں کو شدید مخالفت کا سامنا بھی رہتا ہے۔
