سوڈان میں قیام امن کے لئے سعودی عرب، امارات اور امریکہ کا مشترکہ اعلامیہ
’تنازع کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور موجودہ صورتحال کا تسلسل ناقابلِ قبول مصائب اور امن و سلامتی پر خطرات پیدا کرتا ہے‘ ( فوٹو: سبق)
امریکہ کی دعوت پر سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے وزرائے خارجہ نے سوڈان کے تنازع پر جامع مشاورت کی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزرا نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ تنازع دنیا کا بدترین انسانی بحران بن چکا ہے اور علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہا ہے۔
وزراء نے سوڈان میں جنگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ اصولوں پر اتفاق کیا ہے۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ’سوڈان کی خودمختاری، وحدت اور سالمیت امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے‘۔
’اس تنازع کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور موجودہ صورتحال کا تسلسل ناقابلِ قبول مصائب اور امن و سلامتی پر خطرات پیدا کرتا ہے‘۔
’تنازع کے تمام فریقوں پر لازم ہے کہ وہ امدادی سامان کی فوری اور محفوظ ترسیل میں رکاوٹ نہ ڈالیں تاکہ سوڈان کے تمام حصوں تک ہر ضروری راستے سے انسانی امداد پہنچ سکے۔ اسی طرح شہریوں کے تحفظ کو بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق یقینی بنایا جائے اور جدہ اعلامیہ کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے شہری آبادیوں پر فضائی یا زمینی اندھا دھند حملوں سے اجتناب کریں‘۔
’سوڈان کے مستقبل کا فیصلہ عوام ایک جامع اور شفاف عبوری عمل کے ذریعے کریں گے جو کسی بھی متحارب فریق کے کنٹرول میں نہ ہو‘۔
وزراء نے ابتدائی طور پر تین ماہ کی انسانی جنگ بندی کی اپیل کی تاکہ تمام علاقوں تک امداد کی فوری فراہمی ممکن ہو اور پھر اس جنگ بندی کو مستقل فائر بندی میں بدلا جائے۔
اس کے بعد نو ماہ کے اندر ایک جامع اور شفاف عبوری عمل شروع ہوجو سوڈانی عوام کی خواہشات کے مطابق ایک خودمختار، ہموار اور مکمل طور پر شہری قیادت والی حکومت کے قیام پر منتج ہو، جس کے پاس وسیع تر قانونی جواز اور ذمہ داری ہو۔
یہ امر سوڈان کے طویل المدتی استحکام اور ریاستی اداروں کے تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے۔
سوڈان کا مستقبل کسی بھی انتہا پسند پرتشدد گروہ کے زیراثر نہیں ہو سکتا، خاص طور پر وہ جو اخوان المسلمین سے وابستہ یا اس سے جڑے ہوئے ہوں کیونکہ ان کے عدم استحکام پیدا کرنے والے اثرات نے پورے خطے میں تشدد اور انتشار کو ہوا دی ہے۔
وزراء نے ان طے شدہ اوقات پر قریبی نظر رکھنے، اپنے نیک دفعات کے استعمال اور ہر ممکن کوشش کے لیے آمادگی ظاہر کی تاکہ تمام فریقین کی جانب سے مکمل نفاذ یقینی بنایا جا سکے۔
اس مقصد کے لیے آئندہ اجلاس منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ اقدامات پر غور کیا جا سکے۔
سوڈان میں متحارب فریقین کو دی جانے والی بیرونی عسکری امداد تنازع کو مزید بڑھا رہی ہے، اس کی مدت طویل کر رہی ہے اور علاقائی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہےلہٰذا اس بیرونی فوجی مدد کا خاتمہ تنازع کے خاتمے کے لیے ناگزیر ہے۔