ڈیرہ غازی خان کے کوہ سلیمان کے سائے تلے بہنے والا برساتی نالہ اس بار اپنے پانی کے ساتھ صدیوں پرانا خزانہ بھی بہا لایا ہے۔ مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں نے پنجاب بھر کو متاثر کر رکھا ہے تاہم ڈیرہ غازی خان کے علاقے سخی سرور میں برساتی نالے میں نایاب سکے اور قدیمی نوادرات دریافت کیے جا رہے ہیں جو اس خطے کی تاریخی اور تہذیبی اہمیت کو اجاگر کر رہے ہیں۔
سیکریٹری برائے سیاحت و آثار قدیمہ ڈاکٹر احسان بھٹہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ محکمہ آثارِ قدیمہ کی ایک خصوصی ٹیم ڈپٹی ڈائریکٹر سلمان تنویر کی قیادت میں ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان محمد عثمان خالد اور پولیٹیکل اسسٹنٹ امیر تیمور کے ہمراہ سخی سرور پہنچی۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب میں نوادرات کی حفاظت کے لیے نئی مہم کا آغازNode ID: 891282
ان کے مطابق ’ٹیم نے ان سکوں اور نوادرات کا تفصیلی معائنہ کیا جو مقامی لوگوں نے برساتی نالوں سے اکٹھے کیے تھے۔‘
ایک بیان میں ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد نے کہا کہ مقامی افراد نے رضاکارانہ طور پر 400 سے 500 تک قدیمی سکے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیے ہیں تاکہ انہیں محفوظ کیا جا سکے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے بیان کے مطابق ’یہ سکے مختلف ادوار اور سلطنتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان میں مغل، تغلق، سکھ عہد، ویما دیوا کنشکا، درانی، لودھی خاندان، برطانوی دور، نادر شاہ، بہادر شاہ ظفر اور وسطی ایشیا و عرب دنیا کے سکے شامل ہیں۔‘
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’یہ دریافت نہ صرف اس خطے کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ مستقبل میں سیاحت، تحقیق اور مقامی روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔‘

یہ سکے کیسے دریافت ہوئے؟
ڈیرہ غازی خان میں شجاع آباد کا علاقہ سیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے جہاں سیلابی پانی نے گھروں، کھیتوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ کوہ سلیمان کے دامن اور پہاڑی نالے کی وجہ سے ضلع کے شمالی حصے خاص طور پر تونسہ اور ملحقہ دیہات سیلاب کی زد میں ہیں۔ اسی طرح ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہے جہاں دریائے سندھ اور چناب کے سیلابی پانی نے دیہات کو گھیر لیا ہے۔ یونین کونسل سیت پور، گبر آرائیں، پتن کندائی، خیرپور سادات اور مڈوالہ جیسے علاقے زیر آب ہیں۔
’قدیم نوادرات ڈیرہ غازی خان میں ہی سخی سرور کے سیلاب سے متاثرہ علاقے میں ملے ہیں۔ مشہور زمانہ سلطان سخی سرور کا دربار اسی علاقے میں ہے۔‘
سخی سرور کے رہائشی کاشف علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ برساتی نالہ کوہ سلیمان سے نکل کر تونسہ، ڈیرہ غازی خان شہر اور سخی سرور سے ہوتا ہوا آگے جاتا ہے۔
’یہ بہت پرانا علاقہ ہے۔ یہاں تاریخی اور تجارتی گزرگاہ تھی۔ مقامی سطح پر بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے میں مرکزی تجارت ہوتی تھی۔ یہاں ایک قدیم کنواں بھی ملا ہے۔ اس وقت مقامی لوگ برساتی نالوں سے تاریخی سکے نکال رہے ہیں لیکن یہ ان کے لیے معمول کی سرگرمی ہے۔‘

کاشف بتاتے ہیں کہ ’مقامی لوگ روزانہ سخی سرور کے قریب نالے پر جمع ہوتے ہیں اور پورا دن یہاں سکے تلاش کرتے ہیں۔ وہ دو تین فٹ گہرے گڑھے کھودتے ہیں پھر سارا دن پانی میں سکے کھوجتے ہیں اور سکے جمع کرتے ہیں۔ کچھ لوگ انہیں اپنے پاس رکھتے ہیں جبکہ کچھ محکمہ آثارِ قدیمہ کے حوالے کر دیتے ہیں۔ یہ ویسے تو معمول کی سرگرمی ہے لیکن حالیہ سیلابی ریلوں کے بعد یہاں سکے ملنے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔‘
محکمہ آثار قدیمہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں اس علاقے سے ملنے والے 500 کے قریب تاریخی اہمیت کے حامل سکے قبضے میں لے لیے ہیں۔
سیکریٹری سیاحت و آثارِ قدیمہ پنجاب ڈاکٹر احسان بھٹہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ جب محکمہ آثارِ قدیمہ کے اہلکار سخی سرور پہنچے تو مقامی لوگوں نے تقریباً 500 تاریخی سکے جمع کیے تھے۔ ’ان سکوں کی تاریخی اہمیت اور دور کا تعین کیمیکل ایگزامینیشن اور لیب ٹیسٹ کے بعد ہی ہو سکے گا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ آثارِ قدیمہ کی جانب سے پنجاب کے دیگر مقامات جیسے چولستان فورٹ، روہتاس فورٹ، ہڑپہ اور ٹیکسلا میں بھی کھدائی کا عمل جاری ہے۔
ایک بیان میں ڈپٹی ڈائریکٹر آثار قدیمہ سلمان تنویر نے کہا ہے کہ آئندہ کھدائی اور تحقیق سے مزید تاریخی ورثہ دریافت کیا جائے گا۔ ’ہم اس مقام کو ایک ریسرچ سینٹر اور سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینے کے لیے سفارشات مرتب کر رہے ہیں۔‘
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان محمد عثمان خالد نے بتایا ہے کہ جن مقامی افراد نے رضاکارانہ طور پر سکے انتظامیہ کے حوالے کیے ان کے لیے تعریفی اسناد اور انعامات کی سفارشات تیار کی جا رہی ہیں۔