کیچ کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قافلے میں 8 سے 10 کوسٹر اور سکواڈ کی گاڑیاں شامل تھیں جن سے مبینہ طور پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی گئی جس کی زد میں قافلے میں شامل دو گاڑیاں آگئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں دس سے زائد اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے اموات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے تربت منتقل کردیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس دھماکے میں زمباد گاڑی استعمال کی گئی ہے۔ نیلے رنگ کی یہ ایرانی ساختہ پک اپ گاڑی سرحدی علاقوں میں عموماً ایرانی پٹرول اور ڈیزل کی سمگلنگ اور ترسیل کےلیے استعمال کی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ اس علاقے سے صرف چند کلومیٹر دور پیش آیا ہے جہاں دو روز قبل بینکوں سے پیسہ کراچی لے جانے والی دو گاڑیوں سے 22 کروڑ روپے لوٹے گئے تھے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس دھماکے میں زمباد گاڑی استعمال کی گئی ہے۔ (فائل فوٹو)
گوادر، آواران اور پنجگور کے اضلاع اور ایران کی سرحد سے ملحقہ ضلع کیچ بلوچستان کے سب سے زیادہ شورش زدہ اور غیر محفوظ علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں بلوچ لبریشن فرنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی جیسی کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں سرگرم ہیں ۔
اس طرز کے حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی رہی ہے تاہم تازہ حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔