اسرائیلی فوج کے سنیچر کو بھی غزہ شہر اور پوری غزہ پٹی پر حملے جاری رہے۔ ان حملوں میں غزہ کے حکام صحت کے مطابق 34 فلسطینی ہلاک ہوئے، جبکہ کارروائی کے دوران اسرائیلی افواج نے زیرِزمین سرنگوں اور بارودی مواد سے بھری عمارتوں کو تباہ کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب آسٹریلیا، بیلجیم، برطانیہ اور کینیڈا سمیت 10 ممالک پیر کو فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرنے جا رہے ہیں۔ یہ اعلان اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے قبل متوقع ہے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ میں انٹرنیٹ اور فون سروس بند، شہر میں اسرائیلی ٹینک داخلNode ID: 894777
اس ہفتے اسرائیل نے غزہ شہر میں اونچی عمارتوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر ایک زمینی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اسرائیلی افواج اس وقت غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر قابض ہیں اور الشيخ رضوان اور تل الهوى جیسے علاقوں پر شدید بمباری جاری ہے، جہاں سے وہ شہر کے مرکزی اور مغربی حصوں کی جانب پیش قدمی کر سکتی ہیں۔ ان علاقوں میں زیادہ تر غزہ کے شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں میں وہ غزہ شہر میں 20 کے قریب ٹاور بلاکس کو منہدم کر چکی ہے، جبکہ ایک اندازے کے مطابق ستمبر کے آغاز سے اب تک تین لاکھ 50 ہزار افراد غزہ شہر سے نقل مکانی کر چکے ہیں، جب کہ لگ بھگ 6 لاکھ افراد اب بھی وہاں موجود ہیں۔
ان میں کچھ اسرائیلی یرغمالی بھی شامل ہیں، جنہیں حماس نے قید کر رکھا ہے۔ حماس کے عسکری ونگ نے سنیچر کو ٹیلی گرام پر ان یرغمالیوں کی تصویر جاری کی اور خبردار کیا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائی کے باعث ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

تقریباً دو برس سے جاری اس جنگ میں غزہ کے حکام صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 65 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک جا چکے ہیں، جبکہ قحط نے پورے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا ہے، زیادہ تر عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں اور لاکھوں افراد کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بحران مبالغہ آرائی پر مبنی ہے اور اگر حماس ہتھیار ڈال دے، اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے اور خود کو تحلیل کر دے تو جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ تاہم حماس کا موقف ہے کہ وہ اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالے گی جب تک فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔
یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے 12 سو افراد کو ہلاک کیا اور 251 کو یرغمال بنا لیا۔ ان میں سے 48 یرغمالی اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔