فلسطینی شہریوں نے کہا ہے کہ غزہ شہر کے دو داخلی علاقوں میں اسرائیلی ٹینک دیکھے گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعرات کو فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروس کو مکمل طور پر بند کیا گیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی میں تیزی لائی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
اسرائیلی حملے کا مقصد غزہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنا ہے: امیر قطرNode ID: 894666
-
سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمتNode ID: 894743
غزہ شہر کے ایک رہائشی نے اپنا آدھا نام اسماعیل ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ای سم کے ذریعے رابطے میں ہیں اور ’انٹرنیٹ اور فون سروس بند کرنا ایک بُرا شگون ہوتا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اب کچھ بہت ہی زیادہ سفاکانہ ہونے جا رہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میرے اردگرد صورتحال انتہائی ہیجان خیز ہے۔ ٹینٹ اور گھروں میں لوگوں کو اپنی زندگی کی بہت زیادہ پریشانی ہے۔ بہت سے لوگ شہر چھوڑںے کی استطاعت ہی نہیں رکھتے، لیکن بہت سے ایسے بھی ہیں جو شہر چھوڑنا ہی نہیں چاہتے۔‘
اسماعیل شہر کے مغربی ساحلی علاقے سے روئٹرز سے گفتگو کر رہے تھے۔
فلسطین کی ٹیلی کام کمپنی نے کہا ہے کہ علاقے میں مرکزی نیٹ ورک کی لائن کو ہدف بنایا گیا۔
غزہ کے مقامی محکمہ صحت نے کہا ہے کہ جمعرات کو علاقے میں کم از کم 14 فلسطینی شہری اسرائیل کے حملوں یا فوج کی فائرنگ سے مارے گئے۔

ایک تازہ بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ غزہ شہر میں ’دہشت گردی کے انفراسٹرکچر‘ کو نشانہ بنا رہی ہے اور ’دہشت گردوں کا خاتمہ‘ کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں ٹٰیلی کام رابطوں کے نظام کو نشانہ بنانے یا ٹینکوں کی شہر میں داخلے کی بات نہیں کی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ کے شہروں خان یونس اور رفح میں بھی فوجی کارروائی جاری ہے۔ یہ دونوں شہر غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع ہیں۔