Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل اپنے پڑوسیوں کا دشمن، نسل کشی میں مصروف ہے: قطری امیر

قطر کے امیر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اسرائیل ایک جمہوری ملک نہیں ہے جو دشمنوں سے گھرا ہوا ہے، بلکہ اپنے آس پاس کے پڑوسیوں کا دشمن ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق منگل کو شیخ تمیم بن حمد الثانی اس ماہ کے شروع میں دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے بعد جنرل اسمبلی  کے سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں ایک قطری شہری سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
امیر نے کہا کہ اسرائیل ’(غزہ میں) نسل کشی میں مصروف ہے، اور اس کے لیڈر کو فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے پر فخر ہے، اور وہ وعدہ کرتا ہے کہ ایسی ریاست کبھی قائم نہیں ہو گی۔‘

 

’اسرائیل ایسی ریاستوں سے گھرا ہوا ہے جنہوں نے یا تو امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں یا جو عرب امن اقدام کے لیے پرعزم ہیں، لیکن اسرائیل جنگ بندی اور تصفیے کے ساتھ کوئی کام نہیں کرتا ہے۔‘
’یہ اپنے ارد گرد کے عرب پڑوسیوں پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے، اور جو بھی اس کی مرضی کی مخالفت کرتا ہے وہ یا تو یہود دشمن یا دہشت گرد ہے۔ حتیٰ کہ اسرائیل کے اتحادی بھی اس حقیقت کو سمجھتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں۔‘
امیر نے بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’حملے (دوحہ پر) کے بعد قطر میں ہمیں ملنے والی یکجہتی کے لیے شکریہ، بشمول (اقوام متحدہ) کی سلامتی کونسل کا ایک بیان جس میں حملے کی مذمت کی گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسرائیل کے وزیراعظم کے دعوے کے برعکس یہ حملہ دہشت گردی کے مرتکب افراد کی پیروی کرنے کا جائز حق نہیں ہے۔ اور یہ غزہ میں لوگوں کے خلاف نسل کشی کو ختم کرنے کے لیے کسی بھی سفارتی کوشش کو نقصان پہنچاتا ہے۔‘

شیخ تمیم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قطر اپنی تاریخ اور میراث پر قائم رہے گا اور ثالثی کی کوششیں جاری رکھے گا (فوٹو: اے ایف پی)

’یہ ان سیاستدانوں کو بھی مارنے کی کوشش ہے جو اس وفد کے رکن ہیں جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں مشغول ہیں جب وہ ایک امریکی تجویز کا مطالعہ کر رہے تھے۔‘
شیخ تمیم نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں تاکہ غزہ کو ’ناقابلِ رہائش‘ بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قطری ثالثی نے مصر اور امریکہ کے تعاون سے یرغمالیوں کی رہائی حاصل کی ہے، اور آخری معاہدے کی اسرائیل کی طرف سے یکطرفہ طور پر نفی کی گئی تھی، جس سے ایک مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، فلسطینیوں کی رہائی اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کا انخلا تک پہنچنے کی صلاحیت کو روکا گیا تھا۔‘
’اسرائیلی رہنما جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں جسے گریٹر اسرائیل کہا جاتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ جنگ بستیوں کو بڑھانے اور مقدس مقامات (یروشلم) میں جمود کو تبدیل کرنے کا ایک موقع ہے۔‘
شیخ تمیم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قطر اپنی تاریخ اور میراث پر قائم رہے گا اور ثالثی کی کوششیں جاری رکھے گا۔

قطری امیر نے کہا کہ ’ہم نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کی اجازت دینے کے لیے ثالثی کی ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’ہم سچ بولتے رہیں گے اور جب ہمارے دشمنوں کو ہتھیاروں کا استعمال کرنا آسان ہو جائے گا تو ہم سفارت کاری میں مشغول ہوں گے۔‘
’ہم نے جنگ کے خاتمے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کی اجازت دینے کے لیے ثالثی کی ہے اور ہمیں غلط معلومات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تاہم یہ ہمیں نہیں روکیں گی۔ ہم مصر اور امریکہ کے ساتھ تعاون اور شراکت میں اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘

 

شیئر: