اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں امریکی صدر کے ساتھ عرب لیگ اور او آئی سی کے آٹھ رکن ممالک کے رہنماوں کے مشترکہ اجلاس میں غزہ کی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی پر زور دیا گیا ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امیر قطرامیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں شریک او آئی سی اور عرب لیگ کے رکن ملکوں نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ غزہ جنگ کو ابھی اسی وقت ختم کر سکتا ہے، صدر ٹرمپNode ID: 894970
اجلاس میں امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، اردن کے شاہ عبداللہ الثانی بن الحسین، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردو غان، انڈونیشیا کے صدر برابوو سوبیانتو، پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، مصری وزیر اعظم مصطفی کمال مدبولی، امارات کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نھیان اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے شرکت کی۔
عرب لیگ اور او آئی سی ممالک کے رہنماوں نے اپنی نوعیت کے اہم اجلاس کے انعقاد پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
شرکا نے متفقہ طور پرغزہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’ناقابل برداشت انسانی المیہ‘ قرار دیا۔ وسیع پیمانے پرشہریوں کے جانی نقصان اور علاقائی عدم استحکام کو اجاگر کیا۔
فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کیے جانے کے موقف کا اعادہ اور بے گھر افراد کی واپسی کی فوری ضرورت پر زوردیا۔
اجلاس میں یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے، انسانی بنیادوں پر امدادی کی فراہمی کو یقینی بنانے کےلیے غزہ کی فوری جنگ بندی پر زور دیا گیا۔
رہنماوں نے امریکی صدر کے ساتھ تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ قیام امن اور جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر کا قائدانہ کردار نہایت اہم ہے۔
شرکا اجلاس نے مغربی کنارے اور بیت المقدس میں مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے واضح منصوبہ بندی اور فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی سپورٹ پر بھی زوردیا۔
فلسطینی قیادت کی سپورٹ کےلیے بین الاقوامی امداد اور سکیورٹی انتظامات کے ساتھ عرب ممالک اور او آئی سی کی تجویز کردہ حکمتِ عملی کے مطابق غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مشترکہ طور پر ایسے اقدامات کریں گے جو ان منصوبوں کی کامیابی اور غزہ کے عوام کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔