سعودی کابینہ کی صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی پرزور تائید
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو ریاض میں سعودی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی، جس کے دوران کابینہ کے اراکین نے غزہ میں تنازع کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جامع منصوبے کا خیرمقدم کیا۔
عرب نیوز کے مطابق کابینہ نے ان ممالک کی تعداد میں اضافے کو سعودی عرب کی کامیابی قرار دیا جنہوں نے ریاست فلسطین کو تسلیم کیا ہے۔
سعودی کابینہ نے مغربی کنارے کے کسی بھی حصے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی مخالفت کا اعادہ کیا اور امریکہ کے ساتھ تعاون پر آمادگی ظاہر کی تاکہ ایک جامع معاہدہ پر پہنچا جاسکے، اسرائیل کے غزہ سے مکمل انخلاء کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، اور مشرقی یروشلم کو فلسطینی دارالحکومت بنانے کے ساتھ دو ریاستی حل کو فروغ دیا جا سکے۔
کابینہ کے اراکین نے پاکستانی وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے دورے کو اجاگر کیا، جس کے دوران دفاعی تعاون بڑھانے اور علاقائی سلامتی کی حمایت کے لیے ایک مشترکہ سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
وزیر اطلاعات سلمان بن یوسف الدوسری نے سعودی پریس ایجنسی کو دیے گئے بیان میں کہا کہ کابینہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں سعودی عرب کی فعال شرکت کو سراہا، جو مملکت کی عالمی حیثیت اور امن، انصاف اور مکالمے کے لیے اس کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
قبل ازیں عرب اور دیگر مسلم ممالک کے وزرا کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا تھا جس میں سعودی عرب، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے صدر ٹرمپ کے پیش کردہ ’غزہ میں امن اور جنگ کے خاتمے‘ کے منصوبے کی حمایت کی تھی۔
بیان میں صدر ٹرمپ کی ’مخلصانہ کوششوں‘ کا خیرمقدم کیا گیا اور خطے میں ان کی ’امن کا راستہ تلاش‘ کرنے کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس منصوبے کا اعلان اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں پیر کو کیا تھا۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق وزرائے خارجہ نے قیام امن کے لیے واشنگٹن کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے متذکرہ تجویز کو ایک تصفیے کی طرف بڑھنے کا ایک جامع موقع بھی قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ منصوبہ استحکام کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتا ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کی جانب سے 20 نکات پر مشتمل دستاویز میں جنگ بندی کا معاہدہ، حماس کے پاس موجود یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی قید سے فلسطینیوں کی رہائی، غزہ سے فوج کے انخلا، حماس کو غیر مسلح کیے جانے اور بین الاقوامی برادری کی مدد سے غزہ کی دوبارہ آباد کاری کے پوائنٹس بھی شامل ہیں۔
