صدر ٹرمپ کی اپیل کے باوجود اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری
صدر ٹرمپ کی اپیل کے باوجود اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری
ہفتہ 4 اکتوبر 2025 16:33
حماس کی جانب سے جنگ بندی کا معاہدہ قبول کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بمباری روکنے کی اپیل کے باوجود غزہ کی شہری دفاع ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے غزہ شہر پر درجنوں فضائی حملے اور گولہ باری کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شہری دفاع ایجنسی کے ترجمان محمود بصل نے سنیچر کو کہا کہ ’یہ بہت پُرتشدد رات تھی، جس میں غزہ شہر اور دوسرے علاقوں پر (اسرائیلی فوج نے) درجنوں فضائی حملے اور توپ خانے سے گولہ باری کی۔ اگرچہ صدر ٹرمپ نے بمباری روکنے کی اپیل کی تھی۔‘
بصل، جن کی شہری دفاع ایجنسی حماس کے زیرانتظام کام کرتی ہے، کا کہنا تھا کہ رات کو ہونے والی بمباری میں 20 گھر تباہ ہوئے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ غزہ شہر پر اپنے حملے جاری رکھے گی۔ اس نے وہاں کے رہائشیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں واپس نہ آئیں کیونکہ یہ ایک ’خطرناک لڑائی کا علاقہ‘ ہے۔
اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان کرنل افيخای ادرعی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ ’اسرائیلی فوجی غزہ شہر میں تاحال کارروائیاں کر رہے ہیں، اور یہاں واپس آنا نہایت خطرناک ہے۔ اپنی حفاظت کی خاطر شمال یا جنوبی غزہ کی پٹی سمیت ان علاقوں میں واپس آنے سے گریز کریں جہاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔‘
خیال رہے کہ جمعے کی رات کو فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرنے اور اقتدار دیگر فلسطینیوں کو سونپنے کے لیے تیار ہے تاہم منصوبے کے دیگر پہلوؤں پر مشاورت کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے رہائشیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں واپس نہ آئیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
حماس کے سینیئر رہنماؤں نے عندیہ دیا کہ اب بھی کئی بڑے اختلافات باقی ہیں جن پر مزید مذاکرات کی ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کے ردعمل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میرا یقین ہے کہ وہ دیرپا امن کے لیے تیار ہیں۔‘
انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’اسرائیل کو فوراً غزہ پر بمباری بند کرنی چاہیے تاکہ ہم یرغمالیوں کو بحفاظت اور فوری طور پر نکال سکیں۔ اس وقت ایسا کرنا بہت خطرناک ہے۔ ہم پہلے ہی اس حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔‘