ٹرمپ کی تجویز پر حماس کے مثبت رد عمل کا خیر مقدم، مشترکہ اعلامیہ جاری
اتوار 5 اکتوبر 2025 12:03
’تجویز کا مقصد غزہ پر جنگ کا خاتمہ، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور نفاذ کے طریقہ کار پر فوری مذاکرات کا آغاز ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی عرب، پاکستان، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ترکیہ، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے حماس کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر مثبت رد عمل کا خیر مقدم کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق تجویز کا مقصد غزہ پر جنگ کا خاتمہ، تمام یرغمالیوں (زندہ یا مردہ) کی رہائی اور نفاذ کے طریقہ کار پر فوری مذاکرات کا آغاز ہے۔
وزرائے خارجہ نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کو فوری بمباری روکنے اور تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد شروع کرنے کی دعوت کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔
وزرائے خارجہ نےخطے میں امن قائم کرنے کے لیے ان کے عزم کی قدردانی کی۔
وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ پیشرفت جامع اور پائیدار جنگ بندی اور غزہ کے عوام کو درپیش سنگین انسانی حالات کے حل کے لیے ایک حقیقی موقع فراہم کرتی ہے۔
وزرائے خارجہ نے حماس کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا کہ وہ غزہ کی انتظامیہ ایک عبوری فلسطینی تکنوکریٹ کمیٹی کو سونپنے کے لیے تیار ہےاور فوری مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا تاکہ تجویز کے نفاذ کے طریقہ کار پر اتفاق کیا جا سکے اور اس کے تمام پہلوؤں کو حل کیا جا سکے۔
انہوں نے اس بات پر اپنا مشترکہ عزم دہرایا کہ تجویز پر عمل درآمد کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کریں گے، جنگ کو فوراً ختم کریں گے، ایک جامع معاہدے پر پہنچیں گے جو غزہ کو بلا رکاوٹ تمام انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائے، فلسطینی عوام کے جبری انخلا کو روکے، شہریوں کی سلامتی کو کسی بھی خطرے سے محفوظ رکھے، یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنائے، فلسطینی اتھارٹی کی غزہ میں واپسی کو ممکن بنائے، مغربی کنارے اور غزہ کو متحد کرے، اور ایک ایسے سیکیورٹی میکانزم تک پہنچے جو تمام فریقوں کی سلامتی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ اقدامات مکمل اسرائیلی انخلا، غزہ کی تعمیر نو، اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ امن کے قیام کی راہ ہموار کریں گے۔