امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو نمائندے غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت کرنے کے لیے سنیچر کو مصر روانہ ہوئے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور نمائندے سٹیو وٹکوف یرغمالیوں کی رہائی کی تفصیلات کو حتمی شکل دیں گے اور ٹرمپ کے تجویز کردہ امن معاہدے پر بات چیت کریں گے۔
مزید پڑھیں
مصری حکومت سے منسلک میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس بھی اتوار اور پیر کے روز قاہرہ میں قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاملے پر بالواسطہ مذاکرات کریں گے۔
یہ بات چیت اس وقت ہو رہی ہے جب صدر ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کی اپیل کی ہے جبکہ حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے منصوبے پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
حماس کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ مصر، جو جنگ بندی مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے، فلسطینی دھڑوں کی ایک کانفرنس کی میزبانی کرے گا تاکہ جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل کا فیصلہ کیا جا سکے۔
مصری انٹیلی جنس سے منسلک ’القاہرہ نیوز‘ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل اور حماس کے وفود قاہرہ پہنچنے لگے ہیں جہاں اتوار اور پیر کو مذاکرات شروع ہوں گے۔
’مذاکرات کا مقصد ٹرمپ کے منصوبے کے تحت تمام قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے زمینی حالات کو ترتیب دینا ہے۔‘

صدر ٹرمپ کے منصوبے میں لڑائی کا خاتمہ، 72 گھنٹوں کے اندر یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی افواج کا بتدریج غزہ سے انخلا اور حماس کا غیر مسلح ہونا جیسے نکات شامل ہیں۔
منصوبے میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ حماس اور دیگر گروہوں کو غزہ کے اقتدار میں کوئی کردار نہیں دیا جائے گا۔ علاقے کا انتظام ایک تکنیکی ماہرین پر مشتمل ادارہ سنبھالے گا جس کی نگرانی جنگ کے بعد قائم کی جانے والی عبوری اتھارٹی کرے گی۔ اس عبوری اتھارٹی کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود کریں گے۔
اسرائیلی تنظیم ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم جو قیدیوں کی رہائی کے لیے سرگرم ہے، نے ایک بیان میں کہا کہ ’صدر ٹرمپ کا جنگ فوری طور پر روکنے کا مطالبہ یرغمالیوں کو سنگین اور ناقابلِ تلافی نقصان سے بچانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔‘
حماس کی جانب سے جنگ بندی کا معاہدہ قبول کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بمباری روکنے کی اپیل کے باوجود غزہ کی شہری دفاع ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے غزہ شہر پر درجنوں فضائی حملے اور گولہ باری کی۔
شہری دفاع ایجنسی کے ترجمان محمود بصل نے سنیچر کو کہا کہ ’یہ بہت پُرتشدد رات تھی، جس میں غزہ شہر اور دوسرے علاقوں پر (اسرائیلی فوج نے) درجنوں فضائی حملے اور توپ خانے سے گولہ باری کی۔ اگرچہ صدر ٹرمپ نے بمباری روکنے کی اپیل کی تھی۔‘