Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا غزہ منصوبے پر حماس کے جواب کا خیرمقدم، ’جنگ بندی کے پہلے سے زیادہ قریب ہیں‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک اہم موقع ہے کہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’حماس کے بیان نے جنگ بندی اور قیامِ امن کی ایک کھڑکی کھولی ہے، جسے ہمیں دوبارہ بند نہیں ہونے دینا چاہیے۔‘
سنیچر کو ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ ’الحمدللہ ہم جنگ بندی کے اتنے قریب ہیں جتنا اس نسل کشی کے فلسطینی عوام پر مسلط کیے جانے کے بعد کبھی نہیں تھے۔ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔‘
انہوں نے امریکی صدر اور عرب ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ساتھ قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادت کا بھی شکریہ  جنہوں نے صدر ٹرمپ سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تاکہ فلسطینی مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔‘
وزیراعظم نے عزم ظاہر کیا کہ ’انشاء اللہ، پاکستان اپنے تمام شراکت داروں اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر فلسطین میں دائمی امن کے لیے کام جاری رکھے گا۔‘

اسرائیل کو فوراً اپنے حملے بند کرنے چاہییں: دفتر خارجہ

پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ غزہ امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیرمقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ’اسرائیل کو فوراً اپنے حملے بند کرنے چاہییں۔‘
سنیچر کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے کہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے، غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خونریزی کا خاتمہ ہو، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے، انسانی ہمدردی کی امداد کو بلا رکاوٹ یقینی بنایا جائے اور پائیدار امن کے لیے ایک قابلِ اعتماد سیاسی عمل کی راہ ہموار کی جائے۔‘
بیان میں اسرائیل سے فوری طور پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’پاکستان غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتا ہے اور اُمید کرتا ہے کہ اس کے نتیجے میں ایک پائیدار جنگ بندی اور منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔‘
بیان کے مطابق ’پاکستان اس عمل میں مثبت اور بامقصد کردار ادا کرتا رہے گا۔‘
پاکستان نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی مقصد کے لیے اپنی اصولی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ ان کی جائز جدوجہد میں مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔
’تاکہ وہ اپنے ناقابلِ تنسیخ حقِ خود ارادیت کو استعمال کرتے ہوئے ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست قائم کر سکیں، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو، جیسا کہ بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے۔‘

 

شیئر: