نیدرلینڈز میں لاکھوں افراد نے فلسطینی شہریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مارچ کیا ہے جہاں مظاہرین نے اپنی حکومت سے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے سخت مؤقف اپنانے کا مطالبہ کیا۔
عرب نیوز کے مطابق اتوار کو ایک اندازے کے مطابق اڑھائی لاکھ افراد نے نیدرلینڈز کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم کی سڑکوں پر غزہ کے شہریوں کے حق میں ریلی نکالی اور اسرائیل سے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے نیدرلینڈز کی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اُن کے بقول غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے کردار ادا کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے اسرائیل پر فوری سیاسی، معاشی اور سفارتی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں
-
غزہ امداد لے جانے والے فلوٹیلا نے عالمی توجہ کیسے حاصل کی؟Node ID: 895421
مارچ کے منتظمین نے اس کو ریڈ لائن کا نام دیا کیونکہ ’تمام سُرخ لکیریں پار کی جا چکی ہیں‘ اور نیدرلینڈز کو ہر صورت ’حقائق کا سامنا کرنا ہوگا اور اب اس سے مزید نظریں نہیں چرائی جا سکتیں۔‘
یہ نیدرلینڈز میں فلسطین کی حمایت میں نکالی جانے والی سب سے بڑی ریلی تھی۔ اس سے قبل ملک کے سیاسی دارالحکومت سمجھے جانے والے شہر دی ہیگ میں بھی دو ریلیاں نکالی گئی تھیں۔
منتظمین کے مطابق مئی کے مہینے میں کیے گئے مارچ میں ایک لاکھ کے لگ بھگ جبکہ جون میں نکالی گئی ریلی میں تقریبا ڈٰیڑھ لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔
اتوار کی ریلی کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشل، ڈاکٹرز آف غزہ اور سیو دی چلڈرن سمیت 134 تنظیموں نے اشتراک کیا تھا۔
اختتام ہفتہ یورپ کے کئی بڑے شہروں میں فلسطینیوں کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئی تاہم ایمسٹرڈیم میں یہ اس حوالے سے اہمیت کی حامل کی ہے کہ ملک میں رواں ماہ کے اختتام پر عام انتخابات منعقد کیے جا رہے ہیں۔
منتظمین نے کہا کہ ’اس کو دیکھنے کے لیے بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے اور چونکہ الیکشن نزدیک ہیں تو پہلے سے زیادہ اہم ہے کہ اس موقع پر ہم اپنی آواز بلند کریں۔‘
وزیراعظم ڈک شوف کا کہنا ہے کہ اُن کی حکومت مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا کہ وہ پُرامید ہیں کہ جنگ بندی قریب ہے جس کے لیے صدر ٹرمپ کے امن مںصوبے پر اُن کے شکرگزار ہیں۔ نیدرلینڈز کے وزیراعظم نے ثالثی کی کوششوں پر قطر اور مصر کا بھی شکریہ ادا کیا۔
نیدرلینڈز کی حکومت میں سب سے بڑی اتحادی جماعت کے سربراہ اور اپنے اسلام مخالف بیانات کے لیے مشہور رہنما گیرٹ وائلڈر نے فلسطین کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلی پر تنقید کی۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ مظاہرین نے اسرائیل سے نفرت دکھائی اور یہ لوگ ’امن نہیں چاہتے۔‘
مظاہرین جن میں سے زیادہ تر نے فلسطین کے روایتی پہناوے زیب تک کیے تھے، نے عرب نیوز سے گفتگو میں کہا کہ وہ فلسطینیوں سے اظہارِیکجہتی اور امن کی امید لیے شریک ہیں۔
ایک خاتون نے کہا کہ ’جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے اُس کو دیکھ کر آپ خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں لیکن اس طرح احتجاج سے ہم کچھ کوشش تو کر لیتے ہیں۔‘
احتجاج میں شریک ایک اور شہری نے بتایا کہ ’اپنے ملک کو خاموش دیکھ کر دل ٹوٹ جاتا ہے کہ جب نسل کشی ہو رہی ہے تو حکومت کو اس کے خلاف بولنا چاہیے۔‘
مظاہرین نے نعرے لگائے کہ ’ایمسٹرڈیم نسل کشی کو نہیں مانتا‘، اور ’دریا سے سمندر سے فلسطین آزاد ہوگا۔‘
بعض مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ اسرائیل کو اسلحہ دینا بند کرو‘، اور ’اس وقت تک کوئی بھی آزاد نہیں جب تک فلسطین کو آزادی نہیں ملتی۔‘