جان کلارک، مشیل ڈیورے اور جان مارٹینس کو طبیعیات میں نوبل انعام 2025 سے نوازا گیا
جان کلارک، مشیل ڈیورے اور جان مارٹینس کو طبیعیات میں نوبل انعام 2025 سے نوازا گیا
منگل 7 اکتوبر 2025 14:57
برطانوی سائنس دان جان کلارک، فرانسیسی مشیل ڈیورے اور امریکی جان مارٹینس کو طبیعیات کے شعبے میں نوبل انعام دیا گیا ہے ۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہیں منگل کو یہ اعزاز ’برقی سرکٹ میں میکروسکوپک کوانٹم مکینیکل ٹنلنگ اور توانائی کی مقداری تقسیم کی دریافت‘ پر دیا گیا۔
کوانٹم مکینکس وہ اصول ہیں جو انتہائی چھوٹے پیمانے پر اشیاء کے مختلف انداز میں کام کرنے کو بیان کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک عام گیند جب دیوار سے ٹکراتی ہے تو واپس آ جاتی ہے لیکن کوانٹم سطح پر ایک ذرہ دیوار کے پار گزر جاتا ہے جسے ’ٹنلنگ‘ کہا جاتا ہے۔
سنہ 1980 کی دہائی میں کیے گئے تجربات نے یہ ظاہر کیا کہ کوانٹم ٹنلنگ کو میکروسکوپک سطح پر بھی دیکھا جا سکتا ہے یعنی کئی ذرات پر مشتمل نظام میں جب سپر کنڈکٹرز استعمال کیے جائیں۔
سویڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے کہا کہ ’تحقیقات کے ایک سلسلے میں ان سائنس دانوں نے یہ ثابت کیا کہ کوانٹم کی دنیا کی عجیب خصوصیات کو ایک ایسے نظام میں ٹھوس طور پر ظاہر کیا جا سکتا ہے جو ہاتھ میں پکڑا جا سکے۔‘
نوبل کمیٹی کے سیکریٹری اور تھیوریٹیکل فزکس کے پروفیسر الف ڈینیلسن نے کہا کہ ’یہ ان تجربات کو سراہنے کا موقع ہے جو کوانٹم اثرات کو انسانی پیمانے پر لے آئے۔‘
نوبل جیوری نے کہا کہ ان دریافتوں نے ’کوانٹم ٹیکنالوجی کی اگلی جنریشن کی ترقی کے مواقع فراہم کیے ہیں جیسے کوانٹم کرپٹوگرافی، کوانٹم کمپیوٹرز اور کوانٹم سینسرز۔‘
جان کلارک نے انعام کی اطلاع ملنے پر کہا کہ ’یہ میری زندگی کی سب سے بڑی حیرت تھی‘ (فوٹو: اے ایف پی)
نوبل کمیٹی کے چیئرمین اولے ایرکسن نے کہا کہ ’یہ حیرت انگیز ہے کہ صدیوں پرانی کوانٹم مکینکس مسلسل نئی حیرتیں پیش کرتی ہے۔ یہ انتہائی مفید بھی ہے کیونکہ کوانٹم مکینکس تمام ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بنیاد ہے۔‘
83 برس کے جان کلارک یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے میں پروفیسر ہیں۔ 72 سالہ مشیل ڈیورے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سانتا باربرا اور ییل یونیورسٹی سے وابستہ ہیں جبکہ جان مارٹینس بھی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سانتا باربرا میں پروفیسر ہیں۔
جان کلارک نے انعام کی اطلاع ملنے پر کہا کہ ’یہ میری زندگی کی سب سے بڑی حیرت تھی۔ مجھے کبھی خیال بھی نہیں آیا تھا کہ یہ کام نوبل انعام کا باعث بنے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ صرف طبیعیات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھے اور انہیں اس وقت اس دریافت کے عملی اطلاقات کا اندازہ نہیں تھا۔