Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مدافعتی نظام کے ’سکیورٹی گارڈ‘ دریافت کرنے والے تین سائنس دانوں کے لیے طِب کا نوبیل انعام

انسانی جسم کے مدافعتی نظام کے سکیورٹی گارڈ کی شناخت ممکن بنانے والے تین سائنس دانوں کو 2025 کا نوبیل انعام 2025 برائے طب (فزیالوجی) دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو نوبیل ایوارڈز کی جیوری نے کہا کہ ان سائنس دانوں نے اس بات پر تحقیق کی ہے کہ مدافعتی نظام کے سکیورٹی گارڈ کو پہچان کر کیسے اس کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔
ان تین سائنس دانوں میں سے دو امریکی میری برنکو، فریڈ رمزڈیل اور ایک جاپانی پروفیسر شیمون ساکاگوچی ہیں۔
یہ انعام ان کی انقلابی دریافتوں پر دیا گیا ہے جنہوں نے مدافعتی نظام کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کیا بالخصوص یہ کہ ہمارا جسم خود پر حملہ کیوں نہیں کرتا یعنی آٹو امیون بیماریوں سے کیسے بچتا ہے۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق ان سائنسدانوں نے ’ریگولیٹری ٹی سیلز‘ دریافت کیں جو مدافعتی نظام کے ’سیکیورٹی گارڈز‘ کی طرح کام کرتی ہیں اور جسم کے اپنے خلیوں پر حملہ کرنے سے روکتی ہیں۔
شیمون ساکاگوچی نے سنہ 1995 میں پہلی مرتبہ یہ دریافت کی کہ مدافعتی نظام میں ایک نئی قسم کے خلیے موجود ہیں جو جسم کو آٹو امیون بیماریوں سے بچاتے ہیں۔
میری برنکو اور فریڈ ریمزڈیل نے سنہ 2001 میں یہ دریافت کی کہ کچھ چوہوں میں فاکس پی تھری (Foxp3) نامی جین میں تبدیلی کی وجہ سے وہ آٹو امیون بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی ثابت کیا کہ انسانوں میں اسی جین کی خرابی آئی پیکس (IPEX) نامی سنگین بیماری کا سبب بنتی ہے۔
ساکاگوچی نے بعد میں ان دونوں دریافتوں کو آپس میں جوڑا اور ثابت کیا کہ فاکس پی تھری (Foxp3) جین انہی ریگولیٹری ٹی سیلز کی نشوونما کو کنٹرول کرتا ہے۔

پروفیسر شیمون ساکاگوچی نے بتایا کہ انہیں امید ہے کہ یہ ایوارڈ ‘اس میدان میں مزید پیش رفتوں کا باعث بنے گا‘ (فوٹو: اردو نیوز)

تینوں سائنس دانوں کو نوبیل انعام کے طور پر ایک ڈپلومہ، ایک سونے کا تمغہ اور ایک کروڑ 12 لاکھ امریکی ڈالر (تقریباً 11 ملین سویڈش کراؤن) دیے جائیں گے۔
ان کی تحقیق نے ایک نیا تحقیقی میدان کھولا ہے، جس سے آٹو امیون بیماریوں کا علاج ممکن ہو سکتا ہے، کینسر کے لیے مؤثر علاج تیار کیے جا سکتے ہیں اور سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کے بعد پیچیدگیوں سے بچاؤ ممکن ہو سکتا ہے۔
اوساکا یونیورسٹی کے پروفیسر شیمون ساکاگوچی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ انہیں امید ہے کہ یہ ایوارڈ ‘اس میدان میں مزید پیش رفتوں کا باعث بنے گا۔۔۔ اس اعتبار سے کہ اس تحقیق کو عملی طور پر طبی مقاصد کے کیسے استعمال کیا جائے۔‘
نوبیل کمیٹی کا دیگر دو امریکی سائنس دانوں سے رابطہ نہ ہو سکا کہ انہیں براہ راست اس انعام کی خبر دی جائے۔
تاہم نوبیل کمیٹی کے سیکریٹری جنرل نے تھامس پرلمن پریس کانفرنس کے دوران مذاقاً کہا کہ ’اگر آپ اس بارے میں سنیں تو مجھ سے رابطہ کر لیں۔‘

شیئر: