Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت جہاز کی کھڑکیوں کے پردے کیوں کھول دیے جاتے ہیں؟

ایئرلائنز کا عملہ شیڈز کو کھلا رکھتا ہے تاکہ پرواز کے اہم ترین مراحل کے دوران مسافر ذہنی طور پر چوکنا رہیں (فائل فوٹو: اَن سپلیش)
آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ 
این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘
یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔
اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے، فلائٹ کا عملہ کھڑکی کے شیڈز کو اُوپر رکھنے کے بارے میں اتنا اِصرار کیوں کرتا ہے؟ آئیے معلوم کرتے ہیں۔
لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں
1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے
ٹیک آف اور لینڈنگ، فلائٹ کے خطرناک ترین مراحل سمجھے جاتے ہیں۔ اگر کھڑکی کے شیڈز کھلے ہوتے ہیں تو مسافر اور فلائٹ کا عملہ دونوں ہی ہنگامی صورتِ حال جیسے دُھواں، چنگاریاں یا آگ دیکھ سکتے ہیں۔ 
اگر کوئی ہنگامی صورت پیدا ہو تو یہ معلوم کرنا کہ جہاز کے کس حصے سے محفوظ طریقے سے باہر نکلا جا سکتا ہے، یہ جاننے کی کوشش میں قیمتی وقت ضائع کرنے کے بجائے اگر شیڈز کھلے ہوں تو ہر کوئی اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے جلدی تیار ہو سکتا ہے۔
2۔ طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں
جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ 

اگر شیڈز کھلے ہوں تو مسافر اور عملہ دونوں ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کر سکتے ہیں (فائل فوٹو: آئی سٹاک)

ایئرلائنز کا عملہ شیڈز کو کھلا رکھتا ہے تاکہ پرواز کے اہم ترین مراحل کے دوران مسافر ذہنی طور پر چوکنا رہیں۔ 
فلائٹ اٹینڈنٹ کے لیے بھی کیبن کو چیک کرنا اور مسافروں کے ردِعمل کا جائزہ لینا آسان ہو جاتا ہے۔ یہ عمل ہر ایک کو ’چوکنا رہنے کے موڈ‘ میں رکھتا ہے۔
3۔ اچانک روشنی کے لیے آنکھوں کو تیار رکھیں
ذرا تصور کریں کہ ایک طیارہ دن کی روشنی میں لینڈ کر رہا ہو اور اچانک کسی ہنگامی صورتِ حال میں فوری انخلا کی ضرورت پیش آجائے۔ اس دوران اگر کھڑکیوں کے شیڈز بند ہوں تو مسافروں کی آنکھوں کو باہر کی تیز روشنی سے ہم آہنگ ہونے میں وقت لگے گا۔
اسی طرح رات کے وقت کھڑکیوں کے شیڈز کھلے ہوں تو آنکھیں بیرونی ماحول سے بہتر طور پر ہم آہنگ ہو جاتی ہیں۔ نظر کا فوری طور پر مطابقت اختیار کرنا انخلا کے دوران تیزی اور کم اُلجھن کے ساتھ حرکت کو ممکن بناتا ہے۔
4۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں

 رات کے وقت کھڑکیوں کے شیڈز کھلے ہوں تو آنکھیں بیرونی ماحول سے بہتر طور پر ہم آہنگ ہو جاتی ہیں (فائل فوٹو: اَن سپلیش)

کسی غیر معمولی ہنگامی لینڈنگ کی صورت میں اخراج کے تمام راستے محفوظ نہیں ہو سکتے۔ مثال کے طور پر طیارے کے ایک جانب آگ، دُھواں یا رکاوٹیں ہو سکتی ہیں۔ کھڑکیوں کے شیڈز کھلے ہونے سے عملے کو فوری طور پر اندازہ ہو جاتا ہے کہ کس طرف سے انخلا محفوظ رہے گا۔ 
مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ 
5۔ بین الاقوامی ہوابازی کے قوانین پر عمل کریں
کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھنے کا اصول دنیا کی ہر ایئرلائن کے لیے مخصوص ہے۔ یہ بین الاقوامی سطح پر ہوابازی کا ایک تسلیم شدہ ضابطہ ہے۔ 
ہوابازی کے ادارے اس عمل کو مجموعی حفاظتی اقدامات کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اس ضابطے کو بین الاقوامی سطح پر رائج کر کے ایئرلائنز اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں سفر کریں، مسافر اور عملہ ایک جیسے حفاظتی اقدامات کے لیے تربیت یافتہ ہو۔

شیئر: