Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا کے نامزد وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی کون ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی جگہ صوبائی وزیر سہیل آفریدی کو وزارت اعلی کے لیے نامزد کیا ہے۔ 
نامزد وزیراعلی اور نوجوان رہنما سہیل آفریدی کا تعلق خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ سے ہے۔ سہیل آفریدی زمانہ طالب علمی سے ہی تحریک انصاف کے ساتھ سیاسی طور پر منسلک رہے ہیں۔
سال 2015 میں انہوں نے پشاور یونیورسٹی میں انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) کے کیمپس صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ دو سال بعد وہ آئی ایس ایف کے پشاور ریجن کے صدر اور بعد ازاں خیبر پختونخوا کے صدر کے عہدے پر فائز رہے۔
بعد ازاں سہیل آفریدی کو انصاف یوتھ وِنگ خیبر پختونخوا کا صوبائی صدر مقرر کیا گیا۔ انہوں نے انتخابی سیاست میں قدم 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں رکھا، جہاں انہوں نے پی کے-70 (خیبر-2) کے صوبائی حلقے سے الیکشن لڑا اور بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔
اسمبلی میں پہنچنے کے بعد وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انہیں کابینہ میں شامل کرتے ہوئے معاونِ خصوصی برائے سی اینڈ ڈبلیو (کمیونیکیشن اینڈ ورکس) مقرر کیا۔ بعد ازاں انہیں ترقی دے کر صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کا قلمدان سونپا گیا۔

9 مئی کے بعد ابھرتا ہوا چہرہ

سہیل آفریدی نے 9 مئی کے بعد تحریک انصاف کے ایک فعال اور متحرک کارکن کے طور پر خود کو منوایا۔ اس دوران جب پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت روپوش تھی، تو سہیل آفریدی نے کارکنوں سے رابطہ برقرار رکھا اور ان کے حوصلے بلند کیے۔
انہوں نے انصاف یوتھ وِنگ کے دیگر نوجوان رہنماؤں کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا کے ذریعے کارکنوں کو متحد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت میں خیبر ضلع اور پشاور کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
علاوہ ازیں، عمران خان کی رہائی کے لیے منعقدہ تحریکوں میں بھی سہیل آفریدی پیش پیش رہے اور اسلام آباد مارچ کو کامیاب بنانے کے لیے یوتھ ونگ کی بھرپور قیادت کی۔

مراد سعید کے قریبی ساتھی

نامزد وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی، سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے روپوش رہنما مراد سعید کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔ وہ نہ صرف ہر سیاسی محاذ پر ان کے ساتھ رہے بلکہ مختلف مواقع پر ان سے سیاسی مشاورت بھی کرتے رہے۔

’سہیل آفریدی کو کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا کیونکہ ایک طرف عمران خان ہیں جبکہ دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ‘ (فائل فوٹو: خیبر پختونخوا اسمبلی)

جولائی 2024 میں سہیل آفریدی نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں مراد سعید کے حق میں قرارداد پیش کی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ انہیں امن بحالی کی کوششوں پر تمغۂ شجاعت دیا جائے۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ مراد سعید کے خلاف درج مقدمات ختم کیے جائیں۔
’سہیل آفریدی کو کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا‘
پشاور کے سینیئر صحافی شمیم شاہد نے کہا ہے کہ ’نامزد وزیراعلٰی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی مراد سعید کے قریب رہ کر آئی ایس ایف میں متحرک کارکن کے طور پر کام کر چکے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بااعتماد ساتھی مراد سعید کے کہنے پر سہیل آفریدی کو وزیراعلٰی نامزد کیا ہے۔‘ 
شمیم شاہد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پارٹی میں سینیئر اور بااثر خاندان کے رہنماؤں کو نظرانداز کر کے سہیل آفریدی جیسے نئے چہرے کو موقع دیا گیا ہے۔‘
’سہیل آفریدی ابھی سیاسی طور پر نابالغ ہیں اور پہلی بار کسی حکومت کا حصہ بنے ہیں، اُن کے لیے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالنا مشکل ہوگا۔‘
شمیم شاہد کے مطابق ’علی امین گنڈاپور وزارتیں چلانے کا تجربہ رکھتے تھے، وہ وفاقی اور صوبائی وزیر رہ چکے تھے اور اُن کا خاندان بھی سیاسی خاندان سے تھا۔‘

سہیل آفریدی، پی ٹی آئی کے روپوش رہنما مراد سعید کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

’موجودہ حالات میں صوبے کے معاملات کو سنبھالنا نئے وزیراعلٰی کے لیے ایک چیلنج ہوگا، اب دیکھنا ہوگا کہ پارٹی کے ارکان اسمبلی اس فیصلے پر کتنا عمل درآمد کرتے ہیں یا پھر وہ ان کے خلاف گروپ بندی کریں گے۔‘
پشاور کے سینیئر صحافی ارشد عزیز ملک کے مطابق ’سہیل آفریدی عمران خان کی رہائی کی تحریک میں متحرک رہے ہیں اور پی ٹی آئی یوتھ ونگ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔‘
’سہیل آفریدی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سخت بیانیہ رکھتے ہیں اور ایوان میں اپنے جوشیلے خطاب کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں مگر حکومت چلانا مشکل کام ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ایک طرف دہشت گردی، بے روزگاری اور معاشی مشکلات کاسامنا ہے دوسری جانب وفاق کے ساتھ صوبے کے معاملات بھی اُلجھے ہوئے ہیں۔‘ 
ارشد عزیز ملک نے کہا کہ ’سہیل آفریدی کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ایک طرف عمران خان ہیں جبکہ دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ، اُن کے لیے دونوں کو ایک ساتھ خوش رکھنا مشکل ہوگا۔‘

شیئر: