جنگ بندی معاہدے کی مانیٹرنگ کے لیے امریکہ 200 کے قریب فوجی اسرائیل بھیجے گا
جنگ بندی معاہدے کی مانیٹرنگ کے لیے امریکہ 200 کے قریب فوجی اسرائیل بھیجے گا
جمعہ 10 اکتوبر 2025 7:38
امریکی حکام نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی مانیٹرنگ کے لیے 200 کے قریب فوجی اسرائیل بھیج رہے ہیں جو شراکت دار ممالک، غیر حکومتی اداروں اور نجی شعبے کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی عہدیداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ اسرائیل میں ’سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر‘ بنانے جا رہا ہے جو غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل سمیت لاجسٹکل اور سکیورٹی امور میں مدد فراہم کرے گا۔
پہلی مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی نگرانی اور امریکی فوج کے کردار کے حوالے سے اس نوعیت کا بیان سامنے آیا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد مستقبل کے حوالے سے اہم سوالات کے جوابات ابھی باقی ہیں جیسے حماس کو غیرمسلح کرنا، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا اور غزہ کا انتظام کون سنبھالنے گا۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ نئی ٹیم جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور غزہ میں سولین حکومت کی تقرری تک تمام مراحل کی نگرانی کرے گی۔
کوآرڈینیشن سینٹر میں تقریباً 200 امریکی فوجی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا جو مواصلات، پلاننگ، سکیورٹی، لاجسٹکس اور انجینئرنگ کے شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں۔
عہدیدار نے واضح کیا کہ کسی بھی امریکی فوجی کو غزہ نہیں بھیجا جائے گا۔
ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی فوجیں کوآرڈینیشن سینٹر میں شامل ہوں گی۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ سینٹر کے قیام اور منصوبہ بندی کے لیے فوجیں علاقے میں پہنچنا شروع ہو گئی ہیں۔
امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ فوجی اسرائیل میں قائم کوآرڈینیشن سینٹر میں تعینات ہوں گے۔ فوٹو: روئٹرز
بدھ کی رات گئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ حماس اور اسرائیل نے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے جس کے بعد دو سال سے جاری جنگ کے اختتام کی امید پیدا ہوئی ہے۔
مصر میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے نتیجے میں معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت صدر ٹرمپ کے 20 نکات پر مبنی فریم ورک کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنے بیان میں کہا تھا، ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر ہے کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے۔‘
’اس کا مطلب ہے کہ تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا اور اسرائیل مضبوط، پائیدار اور لازوال امن کی جانب پہلے اقدامات کے طور پر اپنی فوجوں کو طے شدہ حد تک واپس بلا لے گا۔‘