Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی

اسرائیلی کابینہ نے آج جمعے کی صبح صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے ’خاکے‘ کی منظوری دے دی ہے تاہم بیان میں منصوبے کے دیگر نکات کا ذکر نہیں کیا گیا۔
جنگ بندی منصوبے میں متعدد سوالوں کے جواب نہیں دیے گئے جیسے کہ حماس کو کیسے غیر مسلح کیا جائے گا اور غزہ کا انتظام کون سنبھالے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی کابینہ میں معاہدے پر ووٹنگ ہونے تک غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رہا۔ گزشتہ روز جمعرات کو بھی شمال غزہ میں دھماکے سنائی دیے جبکہ ایک عمارت پر فضائی حملے کے نتیجے میں دو افراد مارے گئے اور چالیس سے زائد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پچھلے چوبیس گھنٹوں میں کم از کم گیارہ لاشیں اور 49 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے۔
حماس کے ایک سینیئر رہنما اور اہم مذاکرات کار خلیل الحیا نے جمرات کو اپنی تقریر میں جنگ بندی معاہدے کے اہم نکات کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل دو ہزار کے قریب فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، مصر کے ساتھ سرحد کو کھول دے گا، امداد کی ترسیل کی اجازت دے گا اور غزہ سے اپنی فوجیوں کو واپس بلا لے گا۔
خلیل الحیا نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید تمام خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا تاہم انہوں نے اسرائیلی فوج کے انخلا کے حوالے سے تفصیل نہیں بتائی۔

جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ اور اسرائیلی میں جشن منایا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اپنی تقریر میں کہا ’ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ جنگ اور اپنے لوگوں کے خلاف جارحیت کے خاتمے کے لیے معاہدہ کر لیا ہے۔‘
خلیل الحیا نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اور ثالثوں نے گارنٹی دی ہے کہ جنگ ختم ہو گئی ہے اور حماس اور دیگر فلسطینی دھڑے اب خود ارادیت اور فلسطینی ریاست کے قیام پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔
معاہدے سے واقف شخصیات نے ایسوی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حماس آئندہ چند دنوں میں تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ اسرائیلی فوج کو غزہ کے بیشتر علاقوں سے واپس بلا لیا جائے گا۔
حماس کی قید میں موجود 48 یرغمالیوں میں سے 20 کے قریب کے لیے خیال ہے کہ وہ ابھی بھی زندہ ہیں۔

 

شیئر: