بالی وڈ اداکار فیروز خان اور تنوجا کی فلم ’ایک پہیلی’ میں ایک گیت ’میں ایک پہیلی ہوں، برسوں سے اکیلی ہوں‘ ہے جو اداکارہ ریکھا پر بہت حد تک فٹ نظر آتا ہے۔
جنوبی ہند کے اداکار اور اداکارہ کے گھر میں پیدا ہونے والی ریکھا آج 76 سال کی ہو رہی ہیں لیکن ان کا جلوہ اسی طرح برقرار ہے جیسا ان کے سٹارڈم کے زمانے میں تھا۔
انڈین سنیما کے قلب میں جہاں شہرت اور قسمت لازم و ملزوم ہیں، بہت کم ستارے ریکھا کی طرح پراسرار نظر آتے ہیں جنہوں نے شہرت کی اتنی بلندی دیکھی جتنی ریکھا نے دیکھی۔
مزید پڑھیں
-
’جب مشکل وقت آیا تو مادھوری نے سنجے دت سے منہ موڑ لیا‘Node ID: 895420
انہیں صرف ایک اداکارہ کہنا ان کو کم شمار کرنا ہوگا۔ وہ کانجیورم ساڑھی میں لپٹی کسی شاعری کی طرح ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ قدرت نے انہیں حسن لازوال سے مالامال کیا ہے۔
ریکھا کی زندگی میں رومانس کا اتنا ہی پہلو ہے جتنا کہ ان کے فن اداکاری میں نظر آتا ہے۔
تمل سنیما کے لیجنڈ جیمنی گنیشن اور اداکارہ پشپاولی کے ہاں پیدا ہونے والی بھانوریکھا گنیشن کی پرورش سٹارڈم کے سائے میں ہوئی لیکن وہ والدین کی گرم جوش محبت سے محروم رہیں۔
وہ پشپاولی اور جیمنی گنیشن کے پیار کا نتیجہ تھیں کیونکہ اداکار گنیشن نے ریکھا کی والدہ کو کبھی بیوی کا درجہ نہیں دیا۔ والد کی عدم موجودگی نے ان کی زندگی میں ایک خلا چھوڑا جس کی گونج ان کی زندگی میں نظر آتی ہے اور شاید ان کی زندگی کی محبتیں اسے بھرنے کی کوشش تھیں۔
امیتابھ بچن کے ساتھ ان کی محبت کو عوام میں تصدیق کی حیثیت حاصل ہے لیکن دنوں نے کبھی برملا اس کا اظہار نہیں کیا۔ اگرچہ انڈین فلم انڈسٹری میں محبتیں عام ہیں اور بعض لازوال جوڑیاں بھی ہیں جن میں دلیپ کمار اور مدھوبالا، دیوانند اور ثریا، راج کپور اور نرگس، ہیما مالنی اور دھرمیندر وغیرہ سر فہرست ہیں۔

ان میں اسرار میں ڈوبی امیتابھ بچن اور ریکھا کی بھی جوڑی شامل ہے۔ یہ دونوں پہلی بار فلم ’دو انجانے‘ میں ایک ساتھ آئے۔ انہوں نے ساتھ میں نو دس فلمیں کیں اور ایک فلم ’سلسلہ‘ کے بعد اگرچہ دونوں پھر کبھی ساتھ نہیں آئے لیکن ان کی محبتوں کی کہانی کا سلسلہ دو انجانے کی طرح جاری ہے۔
سنہ 2004 میں سیمی گریوال کے ساتھ ایک انٹرویو میں ریکھا نے امیتابھ بچن سے اپنی محبت کا اعتراف کیا تھا لیکن یہ بھی کہا تھا کبھی بات شادی کی پیشکش تک نہیں پہنچ سکی۔
بہرحال ریکھا کی رومانوی زندگی کی کوئی بحث امیتابھ بچن کے نام کے بغیر ختم نہیں ہوتی۔ انہوں نے ’مقدر کا سکندر‘، ’مسٹر۔ نٹور لال‘، ’رام بلرام‘ اور ’سہاگ‘ جیسی فلمیں دیں۔
فلم ’سلسلہ‘ ان کی ایسی فلم کہی جا سکتی ہے جو یوں لگتا ہے کہ ان کی زندگی پر مبنی ہو جس میں حقیقت اور فسانے کی لکیر دھندلی ہو گئی تھی کیونکہ اس میں امیتابھ کی حقیقی بیوی جیا بچن نے ان کی بیوی کا کردار ادا کیا تھا اور ریکھا نے ان کی محبت کا۔ سامعین کو یہ فلم بہت حقیقی لگی۔
بعض لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ دونوں نے خفیہ شادی کر رکھی ہے کیونکہ اکثر ریکھا مانگ میں سندور کے ساتھ نظر آتی ہیں جو کہ کسی سہاگن کی علامت ہے۔
عمران کے ساتھ رومانس
امیتابھ کے علاوہ ان کی پاکستان کے معروف کرکٹر عمران خان کے ساتھ رومانس کا بھی ذکر ملتا ہے۔ حال ہی میں سٹار رپورٹ کی ایک سٹوری سوشل میڈیا پر گردش کرتی نظر آئی جس میں سوالیہ نشان کے ساتھ لکھا گیا کہ ’کیا ریکھا اور عمران شادی کرنے والے ہیں؟‘
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سٹار رپورٹ کی کہانی سنہ 1985 کی ہے جب عمران خان اپنے کیریئر کے شباب پر تھے اور انڈیا میں ان کے چاہنے والوں کی بے شمار تعداد تھی اور معروف کرکٹر گاوسکر نے انہیں ’لاکھوں لڑکیوں کی دل کی دھڑکن‘ کہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق وہ مختلف تقاریب میں ایک ساتھ دیکھے جاتے تھے اور ایسا لگتا تھا کہ انہوں نے اس شہر کو ’محبت کے سرخ رنگ میں رنگ دیا ہے۔‘
اس افواہ کو مزید اس بات نے تقویت دی کہ ریکھا کی والدہ پشپاوللی نے عمران خان کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا کیونکہ انہیں یقین ہو چلا تھا کہ عمران خان ان کی بیٹی کے لیے انتہائی موزوں انتخاب ہیں۔
اسی رپورٹ میں یہ تک کہا گیا ہے کہ ریکھا کی والدہ ان دونوں کی جوڑی کے بارے میں اس قدر سنجیدہ تھیں کہ وہ دہلی میں ایک نجومی کے پاس یہ جاننے کے لیے پہنچ گئیں کہ کیا عمران خان ان کی بیٹی کے لیے مناسب دولہا ہوں گے۔
نجومی نے کیا جواب دیا یہ تو کسی کو معلوم نہ ہو سکا لیکن ریکھا کی والدہ کے لیے عمران خان ان کے گھر کا ایک خوش آئند حصہ تھے۔
ریکھا اور عمران خان کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ساحل سمندر پر ایک ساتھ دیکھے گئے۔ اس خبر نے دوآتشے کا کام کیا اور لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ دونوں میں گہری محبت ہے۔
بہر حال ریکھا کی ماں کا یہ خواب کھبی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا اور دونوں نے اپنی اپنی راہیں لیں۔
ان کے علاوہ ادکار ونود مہرا کے ساتھ ریکھا کے رشتے کی خبریں بھی گردش کرتی رہی ہیں اور انہیں ان کا خفیہ شوہر تک کہا گیا۔
دونوں کئی فلموں میں ایک ساتھ آئے اور اس کے ساتھ دونوں نے ایک ناقابل تردید تعلقات کا اشتراک کیا، اور افواہوں نے یہ ہوا دی کہ انہوں نے کلکتہ میں خفیہ طور پر شادی کر لی۔
اس بابت ایک کہانی کا اکثر حوالہ دیا جاتا ہے کہ جب ونود مہرہ ریکھا کو شادی کے بعد گھر لے کر آئے تو ونود مہرا کی ماں نے انہیں سختی سے مسترد کر دیا۔ یہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ’ریکھا کو گھر میں داخل ہونے سے بھی منع‘ کر دیا اور مبینہ طور پر چپل پھینکی اور گالیاں دیں۔ ریکھا روتی ہوئی چلی گئیں اور پھر واپس نہیں آئیں۔
برسوں بعد، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی کبھی ونود سے شادی ہوئی تھی، تو ریکھا نے اپنے چلبلے مسکراتے ہوئے انداز میں کہا: ’بالکل نہیں! کوئی شادی نہیں ہوئی، کچھ بھی نہیں، ہم صرف اچھے دوست تھے۔‘
بہر حال ریکھا نے شادی کی اور وہ بھی ایک بزنس مین مکیش اگروال سے۔ فلم مصنف یاسر عثمان نے ’ریکھا: دی ان ٹولڈ سٹور‘ نامی کتاب کا آغاز اسی شادی سے کیا اور پھر بن بیاہی ماں کی کوکھ سے جنم لینے والی ریکھا کی زندگی پر نظر ڈالی ہے۔
1990 میں، ریکھا نے دہلی کے ایک صنعت کار مکیش اگروال سے شادی کر کے سب کو چونکا دیا۔ یہ ایک عجیب شادی تھی۔ وہ ایک دوسرے کو بمشکل ایک ماہ سے جانتے تھے۔
بہر حال ان کی شادی شروع سے ہی پریشان کن تھی۔ مکیش مبینہ طور پر ذہنی صحت کے مسائل سے دو چار تھے اور وہ ریکھا کے سٹارڈم کا مقابلہ نہیں کر سکے۔ صرف سات ماہ بعد انہوں نے خودکشی کر لی اور ایک نوٹ چھوڑا جس میں لکھا تھا ’کسی پر کو مورد الزام نہ ٹھہرائیں۔‘
میڈیا، اس وقت ریکھا کے خلاف کھڑی نظر آئی اور انہیں ’آدم خور‘ جیسے اور اس سے بھی بدتر القاب سے نوازا۔ ریکھا، ہمیشہ کی طرح اس آگ سے بھی گزر گئیں۔ انہوں نے اپنی دوبارہ تعمیر کی اور دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوط، زیادہ خوبصورت، اور زیادہ پراسرار بن کر ابھریں۔
ریکھا کی پہلی فلم اگرچہ ’ساون بھادو‘ کہی جاتی ہے لیکن انہوں نے ’انجانا سفر‘ سے اپنے بالی وڈ کیریئر کی شروعات کی تھی۔ یہ فلم ایک بوسے کے سین کی وجہ سے متنازع ہو گئی اور کئی دیگر وجوہات کی بنا پر دس سال بعد 'دو شکاری' کے نام سے ریلیز ہوئی۔
ریکھا نے ایک بار کہا تھا: ’میں نے اپنی زندگی کے لیے کبھی کوئی منصوبہ نہیں بنایا۔ میں صرف زندگی کے بہاؤ کے ساتھ چلتی گئی اور جب بھی ہو سکا محبت دینے کی کوشش کی۔ میں اب بھی ایسا ہی کر رہی ہوں۔‘
ریکھا کی ادکاری کو ’خوبصورت‘، ’امراؤ جان‘ اور دیگر فلموں میں دیکھا جا سکتا ہے اور فلم ’مقدر کا سکندر‘ میں ان کی یکطرفہ سلگتی محبت کے جذبے کو دیکھا جا سکتا ہے۔
انہیں بہترین اداکاری کے لیے فلم فیئر سے لے کر آئیفا اور نیشنل ایوارڈز بھی ملے۔ انہیں انڈیا کا گرانقدر شہری ایوارڈ پدم بھوشن بھی دیا گیا اور وہ راجیہ سبھا میں رکن پارلیمان بھی رہیں جہاں دوسرے کئی رکن پارلمیان انہیں مڑ مڑ کے دیکھے بغیر نہ رہتے تھے۔
یاسر عثمان بھی ریکھا کی ان کہی کہانی میں بہت سی ان کہی داستان چھوڑ آئے ہیں، شاید کبھی ریکھا ہی ان سے پردہ ہٹائیں۔