افغانستان کے ساتھ جھڑپیں، 23 فوجی اہلکار جان سے گئے:آئی ایس پی آر
افغانستان کے ساتھ جھڑپیں، 23 فوجی اہلکار جان سے گئے:آئی ایس پی آر
اتوار 12 اکتوبر 2025 14:27
پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کے دوران پاکستان آرمی کے 23 اہلکار جان سے گئے، جبکہ 29 زخمی ہوئے۔
اتوار کو آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’افغانستان میں قابلِ اعتماد انٹیلی جنس اور نقصان کے تخمینے کے مطابق 200 سے زیادہ طالبان اور ان کے اتحادی دہشت گرد ہلاک کیے گئے، جبکہ زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان طالبان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے تاکہ ان کے علاقے سے سرگرم دہشت گرد گروہوں، بشمول فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان اور داعش، کو غیر مؤثر بنایا جا سکے۔ بصورتِ دیگر پاکستان اپنے عوام کے دفاع کے لیے دہشت گرد اہداف کو مسلسل نشانہ بناتا رہے گا۔‘
آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’افواجِ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کو استعمال کرتے ہوئے دشمن کے حملے کو بھرپور انداز میں پسپا کیا۔ سرحد کے مختلف مقامات پر دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچایا گیا۔ جوابی کارروائی میں افغان سرزمین پر موجود طالبان کیمپوں، دہشت گرد تربیتی مراکز اور معاون نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا گیا، جن میں فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان اور داعش سے منسلک عناصر شامل تھے۔‘
’ان مسلسل کارروائیوں کے نتیجے میں طالبان کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے گئے، جبکہ افغان سرحد کے اس پار دشمن کے 21 ٹھکانوں پر عارضی قبضہ بھی حاصل کیا گیا۔ دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال ہونے والے کئی تربیتی کیمپ بھی ناکارہ بنا دیے گئے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’پاکستانی عوام امن، سفارت کاری اور تعمیری مکالمے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ قابلِ تشویش امر ہے کہ یہ اشتعال انگیز کارروائی طالبان کے وزیرِ خارجہ کے انڈیا کے دورے کے دوران ہوئی جو خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’گذشتہ رات کا واقعہ پاکستان کے دیرینہ مؤقف کی تصدیق کرتا ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردوں کی معاونت کر رہی ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور ہم ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔‘ (فوٹو: اے پی پی)
’اگر طالبان حکومت انڈیا کے ساتھ مل کر خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی جاری رکھتی ہے، تو پاکستان کی ریاست اور عوام اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک افغانستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہ کر دیا جائے۔‘
ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کے ساتھ سرحد پر ہونے والی جھڑپوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ملکی دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا اور ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان کی اشتعال انگیزی کا نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ ان کی متعدد پوسٹس کو تباہ کر کے، ان کو پسپائی پر مجبور کیا‘
’ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور ہم ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔ پاک فوج نے ہمیشہ ہر قسم کی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔‘
افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان نے اپنی سرزمین اور خودمختاری کے دفاع میں ضروری اقدامات کیے (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان ہمیشہ بات چیت کا حامی رہا ہے: افغان وزیرِ خارجہ
افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغانستان ہمیشہ بات چیت کا حامی رہا ہے، لیکن اگر ضرورت پڑی تو اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع کریں گے۔
اتوار کو نئی دہلی میں پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیشتر لوگ امن کے خواہاں ہیں، مگر چند مخصوص حلقے تعلقات میں تناؤ پیدا کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان نے اپنی سرزمین اور خودمختاری کے دفاع میں ضروری اقدامات کیے اور اپنے اہداف حاصل کیے۔