پاکستان اور افغانستان کے درمیان خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی سرحدوں پر شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق پاکستان کی فوج نے افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کا جواب دیتے ہوئے متعدد چیک پوسٹس کو نشانہ بنایا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان فوج نے خیبرپختونخوا کے علاقوں انگور اڈہ، باجوڑ، کرم، دیر، چترال، اور بلوچستان کے سرحدی علاقے برام چاہ علاقوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کی فوج کی جانب سے سے بروقت جوابی کارروائی کے نتیجے میں افغانستان میں متعدد چیک پوسٹس کو تباہ کیا اور درجنوں افغان فوجی اور خوارج مارے گئے۔‘
پاکستانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سنیچر کو افغانستان کی طرف سے پاکستانی پوسٹوں پر بِلااشتعال فائرنگ کی گئی جس کا پاکستانی فوج نے بھرپور اور شدید جواب دیا ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مملکت کو پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں جاری تناؤ اور جھڑپوں پر شدید تشویش ہے۔‘
سکیورٹی ذرائع کے مطابق ’پاکستانی فورسز کی جانب سے مؤثر اور شدید جوابی کارروائی سے متعدد افغان فوجی ہلاک اور خارجی تشکیلیں تتر بتر ہو گئیں، جبکہ افغان پوسٹیں خارجیوں کو کور فائر دینے میں بھی ناکام رہیں۔‘
سیکورٹی ذرائع نے مزید کہا ہے کہ ’عبوری افغان حکومت کی سرپرستی میں چلنے والے افغانستان کے اندر خوارج اور داعش کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے آرٹلری، ٹینکوں، ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
’اس کے علاوہ داعش اور خارجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی وسائل اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ افغان فورسز کے اُن ہیڈکوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو داعش اور فتنہ الخوارج کو پنا دیتے رہے ہیں۔‘
سکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ ’طالبان اپنی متعدد پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں اور ان کی لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔‘
’افغانستان کی جانب سے یہ جارحیت اُس وقت کی جا رہی ہے جب افغان وزیر خارجہ انڈیا کا دورہ کر رہے ہیں۔‘
پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے افغانستان کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’افغان فورسز کی شہری آبادی پر فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی بہادر فورسز نے فوری مؤثر جواب دے کر ثابت کیا ہے کہ کسی بھی اشتعال انگیزی کو قعطا برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘
’پاکستان کی فورسز چوکس ہیں اور افغانستان کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا رہا ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سنیچر کی رات دیر گئے افغان اور پاکستانی سکیورٹی فورسز کے درمیان مشترکہ سرحد پر شدید جھڑپیں ہوئیں، جبکہ افغانستان نے پاکستان پر کابل میں فضائی حملے کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
افغان فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستانی فورسز کے فضائی حملوں کے جواب میں مشرقی سرحد پر طالبان کی سرحدی فورسز نے مختلف سرحدی علاقوں میں پاکستانی چیک پوسٹوں پر شدید فائرنگ کی۔‘
خیال رہے کہ جمعے کو افغانستان کی طالبان حکومت نے دارالحکومت میں دو دھماکوں کے بعد پاکستان پر ’کابل کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی‘ کا الزام عائد کیا تھا۔
طالبان پہلے بھی اسلام آباد پر سرحدی حملوں کا الزام لگاتے رہے ہیں لیکن یہ پہلی بار تھا کہ انہوں نے اپنی سرزمین پر کارروائی کا الزام پاکستان پر لگایا اور اسے ایک ’غیرمعمولی کارروائی‘ قرار دیا۔
کابل میں وزارت دفاع نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’پاکستان نے افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، ڈیورنڈ لائن کے قریب پکتیکا کے علاقے مارغی میں ایک شہری مارکیٹ پر بمباری کی اور کابل کے خودمختار علاقے کی بھی خلاف ورزی کی۔‘