Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس کا مذہبی جماعت کے خلاف چھ گھنٹے بعد آپریشن مکمل، ایس ایچ او ہلاک

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر مریدکے میں مذہبی جماعت کے اسلام آباد کی طرف مارچ کے خلاف پولیس کا آپریشن چھ گھنٹے بعد مکمل ہو گیا ہے۔
پولیس کے مطابق جب منتشر کرنے کی کارروائی شروع ہوئی تو تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو جانی نقصان پہنچا۔
سرکاری بیان کے مطابق مظاہرین کی فائرنگ  کے نتیجے میں 48 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 17 گولی لگنے سے زخمی ہوئے، جبکہ ایس ایچ او جان سے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں تین مظاہرین اور ایک راہگیر بھی ہلاک ہوا۔
مقامی اور عینی شاہدین کے مطابق مرید کے میں اس وقت ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور رینجرز اہلکار موجود ہیں اور جب آپریشن کے بعد سڑک کو کلئیر کیا جا رہا ہے۔
ایک مقامی صحافی ساجد علی کے مطابق اس وقت مذہبی جماعت کے تمام کارکن منتشر ہو چکے ہیں جبکہ قیادت کا مرکزی کنٹینر جل کر خاکستر ہو چکا ہے۔ مذہبی جماعت کی قیادت کے حوالے سے متضاد اطلاعات ہیں کہ ان کے بیشتر رہنماوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے پولیس نے ابھی تک تصدیق نہیں کی ہے۔
آپریشن  سے پہلے کیا ہوا؟
مذہبی جماعت کا مارچ اسلام آباد کے لیے جمعے کو لاہور سے روانہ ہوا تو پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی، جبکہ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا۔ اس دوران مظاہرین نے کئی سرکاری گاڑیوں کو بھی قبضے میں لے لیا جس کی ویڈیوز بھی جاری کی گئیں۔ اتوار کی صبح یہ مارچ مرید کے پہنچا جہاں شرکا نے قیام کیا۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب آئی جی پنجاب عثمان انور اور وزیر داخلہ محسن نقوی بھی مرید کے پہنچ گئے۔ اور پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی۔ مقامی صحافیوں کے مطابق رات کو ایک مرتبہ مذاکرات ہوئے جس میں مذہبی جماعت کی ایک مذاکراتی کمیٹی نے اپنے مطالبات پولیس کے سامنے رکھے۔ تاہم یہ مذاکرات ناکام ہو گئے اور مارچ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پولیس نے دعوی کیا کہ مسلح جتھوں نے پولیس پر فارئرنگ کی (فوٹو: اے ایف پی)

عینی شاہدین کے مطابق پیر صبح تین اور چار بجے کے دوران آپریشن کا فیصلہ کیا گیا جس میں ڈرون کے ذریعے مظاہرین کو گرفتاری دینے کے لیے پیغامات تحریری شکل میں بھجوائے گئے۔ جب آپریشن کا آغاز ہوا تو پھر چاروں سے طرف پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج سے مظاہرین کو منشر کرنا شروع کیا۔ اس آپریشن میں رینجرز اور پولیس کے جوانوں حصہ لیا۔
پولیس نے پیر کی صبح اس تصادم کے نتیجے میں ایک ایس ایچ او فیکٹری ایریا شیخوپورہ شہزاد نواز کی مظاہرین کے ہاتھوں ہلاکت کی تصدیق کی۔ اور دعوی کیا کہ مسلح جتھوں نے پولیس پر فارئرنگ کی۔ عینی شاہدین کے مطابق اس تصادم میں کئی افراد کی زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں، تاہم ابھی تک سرکاری طور پر اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
پنجاب میں سڑکیں پھر بند
خیال رہے کہ جمعے سے پنجاب کی مرکزی شاہرائیں بند ہیں۔ لاہور اسلام آباد موٹر وے اور جی روڈ کے علاوہ لاہور سیاکوٹ موٹر وے بھی بند ہے۔ تاہم اتوار کے روز جزوی طور پر سڑکوں کو کھولا گیا۔ دوسری طرف مرید کے میں آپریشن کے بعد صوبائی دارالحکومت لاہور کے کئی مقامات پر مذہبی تنظیم کے کارکن ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور مختلف مقامات پر احتجاج کر رہے ہیں۔

لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ سمیت دیگر علاقوں کی سڑکیں احتجاج کے باعث بند ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے آخری جاری کی جانے والی ٹریفک ایڈوائزری کے مطابق اس وقت 11 مقامات شاہرائیں بند ہیں۔ اس وقت لاہور سے نکلنے والے تینوں موٹرویز کو بند کر دیا گیا ہے جن میں لاہور اسلام آباد، لاہور عبدالحکیم اور لاہور سیاکوٹ شامل ہیں۔ اسی طرح شہر کے رنگ روڑ کو کرول گھاٹی کے مقام پر بند کر دیا گیا ہے۔ سکیم موڑ، شنگھائی پل چونگی امرتسر، للیانی، داروغہ والا، ٹھوکر نیاز بیگ سمیت دیگر علاقوں کی سڑکیں احتجاج کے باعث بند ہیں۔
کئی روز سے سڑکوں اور شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کی بندش کے باعث صوبائی دارلحکومت لاہور میں سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

 

شیئر: