Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی معاہدے نے ’مشرق وسطیٰ میں ایک تاریخی نئے دور‘ کا آغاز کر دیا: صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ثالثی سے غزہ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے نے ’مشرق وسطیٰ میں ایک تاریخی نئے دور‘ کا آغاز کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’اتنے برسوں کی نہ ختم ہونے والی جنگ اور مسلسل خطرات کے بعد، آج آسمان پُرسکون ہے، بندوقیں خاموش ہیں، سائرن تھم چکے ہیں، اور سورج ایک ایسی مقدس سرزمین پر طلوع ہو رہا ہے جو بالآخر امن میں ہے، ایک ایسی زمین اور خطہ جو، خدا نے چاہا تو ہمیشہ کے لیے امن میں رہے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ محض ایک جنگ کا خاتمہ نہیں، یہ مشرق وسطیٰ کے ایک تاریخی نئے دور کا آغاز ہے۔‘
اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب سے قبل صدر ٹرمپ کو اراکینِ پارلیمنٹ کی جانب سے بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا۔ امریکی صدر اپنے مختصر دورۂ اسرائیل پر ہیں، جہاں وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے امریکی ثالثی سے ہونے والے سیزفائر کا جشن منانے پہنچے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے ہمراہ ان کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف، داماد جیرڈ کشنر اور بیٹی ایوانکا ٹرمپ بھی موجود تھے۔
اس موقع پر اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ وہ ’اس امن کے لیے پُرعزم‘ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’آج یہودی کیلنڈر کے مطابق دو برس کی جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔‘
نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے سب سے بڑے دوست ثابت ہوئے ہیں۔ کسی امریکی صدر نے اسرائیل کے لیے اتنا کچھ نہیں کیا۔‘
وزیرِاعظم نے اسرائیلی فوجیوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک نے ’حماس پر حیران کن فتوحات حاصل کی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آپ کی قیادت میں ہم خطے کے عرب ممالک اور خطے سے باہر مسلم ممالک کے ساتھ نئے امن معاہدے کر سکتے ہیں۔ اسرائیلی عوام سے بڑھ کر کوئی امن کا خواہاں نہیں۔‘

اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب سے قبل صدر ٹرمپ کو اراکینِ پارلیمنٹ کی جانب سے بھرپور خراج تحسین پیش کیا گیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل پہنچے، جہاں ایئرفورس ون نے تل ابیب کے ’ہاسٹیجز سکوائر‘ کے اوپر فلائی پاسٹ کیا، یہ وہی مقام ہے جہاں ہزاروں افراد مغویوں کی واپسی کے لیے جمع ہوتے رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ بین گوریان ایئرپورٹ پر اُترے۔
دوسری جانب اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ حماس نے باقی 13 اسرائیلی یرغمالی ریڈ کراس کے حوالے کر دیے ہیں جنہیں اسرائیل پہنچایا جائے جائے گا۔
اس سے قبل حماس نے پیر کو پہلے سات یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ حماس نے 13 مغویوں کے دوسرے گروپ کو غزہ میں ریڈ کراس کے حوالے کر دیا ہے، جس کے ساتھ ہی تمام 20 زندہ قیدیوں کی رہائی مکمل ہو گئی ہے۔
فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ’ریڈ کراس کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق 13 مغویوں کو ان کے حوالے کر دیا گیا ہے اور وہ غزہ کی پٹی میں آئی ڈی ایف (فوج) اور آئی ایس اے (سکیورٹی ایجنسی) کی فورسز کی جانب روانہ ہیں۔‘
صدر ٹرمپ کا ماننا ہے کہ یہ موقع خطے کی تقدیر بدلنے اور اسرائیل و عرب ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایک نادر موقع ہے۔

اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ وہ ’اس امن کے لیے پُرعزم‘ ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایئرفورس ون میں سفر کرنے والے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جنگ ختم ہو چکی ہے، ٹھیک ہے؟‘
’میرا خیال ہے لوگ اب اس سب سے تھک چکے ہیں۔ اسی لیے مجھے یقین ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔‘

 

شیئر: