Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل نے مقبول ترین فلسطینی رہنما مروان برغوتی کی رہائی کا مطالبہ مسترد کر دیا

مروان برغوتی کی عمر اس وقت 66 برس ہے اور وہ برسوں سے اسرائیل میں قید ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے فلسطین کے مقبول ترین رہنما مروان برغوتی کو قیدیوں کے تبادلے میں واپس کیے جانے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق غزہ میں نئے جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس کا عسکری ونگ اسرائیلی یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے واپس کرے گا۔
اسرائیل نے دیگر ایسے ہائی پروفائل قیدیوں کی رہائی کو بھی مسترد کر دیا ہے جن کا حماس طویل عرصے سے مطالبہ کر رہی تھی۔
فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ آیا اسرائیلی حکومت کی سرکاری ویب سائٹ پر جمعے کو جاری کی گئی تقریباً 250 قیدیوں کی فہرست حتمی ہے۔
حماس کے سینیئر عہدیدار موسیٰ ابو مرزوق نے الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کو بتایا کہ اُن کی تنظیم مروان برغوتی اور دیگر اعلیٰ شخصیات کی رہائی پر اصرار کرتی ہے اور وہ ثالثوں سے اس پر بات چیت کر رہے ہیں۔
اسرائیل فلسطین کے معروف رہنما مراون برغوتی کو دہشت گرد رہنما کے طور پر دیکھتا ہے۔ وہ سنہ 2004 میں اسرائیل میں حملوں کے سلسلے میں پانچ افراد کی ہلاکت کے مجرم ٹھہرائے جانے کے بعد عمرقید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک اور وجہ سے برغوتی سے خوفزدہ ہے: اور وہ یہ ہے کہ اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت کی حمایت کے باوجود وہ دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔ برغوتی فلسطینیوں کو اکٹھا کرنے والی ایک طاقتور شخصیت ہو سکتے ہیں۔ کچھ فلسطینی اُن کو اپنے نیلسن منڈیلا کے طور پر دیکھتے ہیں۔
نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے مخالف سیاسی کارکن تھے جو اپنے ملک کے پہلے سیاہ فام صدر بنے۔
غزہ میں جمعے سے نافذ ہونے والی جنگ بندی اور اسرائیلی فوجیوں کے پیچھے ہٹنے کے بعد حماس کو پیر تک تقریباً 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے۔
اسی طرح اسرائیل کی جیلوں میں سزا کاٹنے والے تقریباً 250 فلسطینیوں کے علاوہ غزہ سے گزشتہ دو برس میں پکڑے گئے اور بغیر کسی الزام کے قید کیے گئے تقریباً 1700 فلسطینیوں کی بھی رہائی ہوگی۔

حماس طویل عرسے سے مروان برغوتی کی رہائی کے  لیے کوشاں ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل اپنی قید میں موجود فلسطینیوں کو دہشت گرد کے طور پر دیکھتا ہے، جن میں سے کچھ اُس کے مطابق خودکش دھماکوں میں ملوث ہیں جبکہ بہت سے فلسطینی اسرائیل کے زیرِحراست ہزاروں افراد کو سیاسی قیدی یا عشروں سے فوجی قبضے کے خلاف مزاحمت کرنے والے آزادی پسندوں کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اسرائیل بہت سے ایسے فلسطینیوں کو رہا کرے گا جن کو 20 برس سے قید رکھا گیا۔
ایک قیدی جسے رہا کیا جائے گا وہ عیاد ابو الرب ہے، جو اسلامی جہاد کمانڈر ہے جن پر الزام ہے کہ 2003-2005 کے دوران اسرائیل میں خودکش بم دھماکوں کا منصوبہ بنایا تھا جس میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رہائی پانے والے سب سے معمر اور طویل عرصہ قید گزارنے والے 64 سالہ سمیر ابو نعمہ ہیں، جو الفتح کے رکن ہیں جنہیں 1986 میں مغربی کنارے سے گرفتار کیا گیا تھا اور اسے دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ سب سے کم عمر محمد ابو قتیش ہے، جو 16 سال کا تھا جب اسے 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے چاقو مارنے کی کوشش کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
حماس طویل عرسے سے مروان برغوتی کی رہائی کے  لیے کوشاں ہے۔
مروان برغوتی حماس کی حریف سیاسی تنظیم فتح کے رہنما ہیں اور عسکری تنظیم ماضی میں بھی اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اُن کی رہائی کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔ تاہم اسرائیل نے ہمیشہ ان مطالبات کو مسترد کیا ہے۔

مروان برغوتی کو فلسطینیوں کی اکثریت پسندیدگی کی نظر سے دیکھتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل کو خوف ہے کہ مروان برغوتی کی رہائی سے وہ تاریخ دہرائی جا سکتی ہے جو حماس کے رہنما یحیٰی سنوار نے لکھی۔ سنوار نے اسرائیل کی جیل میں طویل عرصہ قید کاٹی اور سنہ 2011 میں قیدیوں کے تبادلے میں رہا کرائے گئے۔
یحیٰی سنوار کو اسرائیل پر سات اکتوبر 2023 کے حملوں کا آکیٹیکٹ قرار دیا جاتا ہے۔ وہ حماس کے جنگجوؤں کی گزشتہ برس اپنی موت تک غزہ میں قیادت کرتے رہے۔
مروان برغوتی کی عمر اس وقت 66 برس ہے اور وہ فلسطین کی سیاست میں عمر رسیدہ صدر محمود عباس کے جاں نشین کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔
برغوتی فلسطین کے علاقے مغربی کنارے کے کوبر گاؤں میں سنہ 1959 میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اسرائیلی قبضے کے خلاف پہلے انتفادہ کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ تحریک دسمبر 1987 میں شروع ہوئی تھی۔

 

شیئر: