کیمیا میں نوبیل انعام یافتہ سعودی پروفیسر عمر یاغی کا کہنا ہے ’نوبیل انعام دیے جانے کی اطلاع میرے لیے حقیقت میں ایک چونکا دینے والی خبر تھی، میں فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر تھا اور ٹرانزٹ فلائٹ کے لیے جارہا تھا کہ نوبل کمیٹی کی کال موصول ہوئی۔‘
العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی سائنسدان عمر یاغی بتایا’ انعام کا حقدار قرار دینا میرے لیے واقعی ایک سرپرائز تھا‘ جب لوگوں نے میرے احساسات کے بارے میں دریافت کیا توکچھ بیان نہیں کرسکا کیونکہ انسان ایسے حالات میں پہلے سے تیار نہیں ہوتا۔‘
مزید پڑھیں
-
’پروفیسر عمر یاغی کو نوبیل انعام، عرب دنیا کے لیے باعث فخر‘Node ID: 895655
پروفیسر یاغی کا کہنا تھا ’مملکت میں تعلیم کی خدمت اور سائسن و ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھنے کے لیے درکار وسائل کو بروئے کار لانے کےلیے پرعزم و مخلص قیادت موجود ہے۔‘
’مملکت میں نوجوانوں کےلیے سائنسی میدان میں تحقیق کرنے اور اس میں آگے بڑھنے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ انہیں چاہئے کہ اس سے فائدہ اٹھائیں اور زیادہ سے زیادہ وقت علمی ریسرچ میں گزاریں۔‘
انہوں نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان کی جانب سے ریسرچ کے امور کو سراہنے اوراس حوالے سے مسلسل و بھرپور تعاون ملنے پر شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ’ سعودی عرب ایک عظیم الشان تبدیلی سے گزر رہا ہے، عالمی سطح پر سائنسی اور تکنیکی حوالوں سے اہم شراکت دار کے طورپر ابھرے کر سامنے آئے گا۔ مملکت میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں۔‘
نوبل انعام یافتہ سائنسدان نے انکشاف کیا کہ ’وہ جس سائنسی تحقیق پر مصروف عمل ہیں اس کے ذریعے ریسرچ کے عمل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی جو نتائج حاصل کرنے کےلیے ہمیں دو سے تین برس لگ جاتے ہیں وہ محض چند ہفتوں میں حاصل ہوسکیں گے۔‘
یاد رہے سویڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے سعودی سائنس دان عمر بن یونس یاغی، جاپانی سائنس دان سوسومو کیٹاگاوا اور آسٹریلوی سائنس دان رچرڈ روبسن کو نوبیل انعام برائے کیمیا 2025 دینے کا اعلان کیا تھا۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق ان تینوں انعام یافتگان نے ایک نئی قسم کی مالیکیولائی ساخت معلوم کی ہے جس سے دھات اور آرگینک اجزا کے ملاپ سے فریم ورکس بنائے جا سکتے ہیں۔
اس فریم ورک میں مالیکیول اندر اور باہر حرکت کر سکتے ہیں۔ اس عمل کو صحراؤں میں ہوا سے پانی حاصل کرنے، پانی سے آلودگی ختم کرنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ذخیرہ کرنے جیسے مفید کام لیے جا سکتے ہیں۔