Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی سائنس دان عمر یاغی کو نوبل انعام برائے کیمیا سے نوازا گیا

’پروفیسر یاغی کو کیمیائے شبکی کے میدان میں نمایاں ترین سائنس دانوں میں شمار کیا جاتا ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سویڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے آج بدھ کو اعلان کیا ہے کہ سعودی سائنس دان عمر بن یونس یاغی، جاپانی سائنس دان سوسومو کیٹاگاوا اور آسٹریلوی سائنس دان رچرڈ روبسن کو نوبل انعام برائے کیمیا 2025 سے نوازا گیا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ اعزاز ان کی ان انقلابی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے جو انہوں نے میٹَل، آرگینِک فریم ورکس MOFs کی تیاری اور ترقی میں انجام دیں، ایسی مرکباتی ساختیں جو دھاتوں اور نامیاتی عناصر کو ایک ساتھ ملا کر نہایت باریک جال دار ڈھانچے بناتی ہیں جن میں وسیع مسامات پائی جاتی ہیں۔
یہ کامیابی سعودی عرب اور عرب دنیا کے لیے نیا علمی سنگِ میل ہے۔
پروفیسر عمر یاغی نے اپنی تحقیق کے ذریعے ایسے مواد تیار کئے ہیں جو ہوا سے پانی کشید کرنے، آلودہ پانی صاف کرنے، کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جذب کرنے اور ہائیڈروجن ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
یہ ایجادات پائیدار توانائی اور ماحولیاتی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
ان میٹل، آرگینک فریم ورکس کی دریافت نے صنعتی اور سائنسی اطلاق کے نئے در وا کیے ہیں اور مادی علوم اور کیمیائے ترکیبی میں ایک انقلابی پیش رفت کو جنم دیا ہے۔
پروفیسر یاغی کو کیمیائے شبکی کے میدان میں نمایاں ترین سائنس دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے اب تک 300 سے زائد تحقیقی مقالے شائع کئے ہیں جن پر 2.5 لاکھ سے زیادہ علمی حوالے citations دیئے جا چکے ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے کئی بین الاقوامی کمپنیوں کی بنیاد رکھی اور توانائی اور مادی علوم کے میدان میں متعدد سائنسی منصوبے اور اقدامات شروع کئے۔
ان کی غیر معمولی کامیابیوں کے نتیجے میں انہیں کئی بین الاقوامی اعزازات ملے، جن میں شاہ فیصل ایوارڈ برائے علوم، البرٹ آئن اسٹائن عالمی انعام، وولف انعام برائے کیمیا، اینی انعام برائے توانائی میں امتیاز، گریگوری امینوف انعام (سویڈش رائل اکیڈمی آف سائنسز)، فِن فیوچر انعام برائے ابھرتی سائنسی ٹیکنالوجی، ارنسٹ سولوی انعام، اور نوابغ العرب انعام شامل ہیں۔
نیز انہوں نے کئی تمغے، عالمی اعزازات اور ممتاز درجہ بندیاں بھی حاصل کی ہیں۔
اس موقع پر شاہ عبدالعزیز سٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے صدر ڈاکٹر منیر بن محمود الدسوقی نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کا گہرا شکریہ ادا کیا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب میں تحقیق، ترقی اور اختراع کے نظام کی مسلسل سرپرستی کی، قومی صلاحیتوں کو با اختیار بنایا اور دنیا بھر سے تخلیقی دماغوں کو ملک میں آنے کے مواقع فراہم کئے جو وژن 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’ڈاکٹر یاغی کا نوبل انعام جیتنا ہماری قیادت کی اُس بصیرت کا مظہر ہے کہ سعودی عرب کو علم، دانش اور اختراع کا عالمی مرکز بنایا جائے‘۔
یہ اس بات کی بھی تصدیق ہے کہ تخلیقی ذہانت میں سرمایہ کاری ہی انسانیت کے پائیدار مستقبل کی راہ ہے۔
واضح رہے کہ پروفیسر یاغی کو ان کی شاندار سائنسی خدمات، کیمیائے شبکی اور نانو مواد کے میدان میں نمایاں کردار اور وژن 2030 کے اہداف کے تحت سعودی شہریت دی گئی۔

شیئر: