سویڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ سعودی سائنس دان عمر بن یونس یاغی، جاپانی سائنس دان سوسومو کیٹاگاوا اور آسٹریلوی سائنس دان رچرڈ روبسن کو نوبیل انعام برائے کیمیا 2025 سے نوازا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
مشرقی ریجن میں تعمیراتی شاہکار، آرامکو سٹیڈیمNode ID: 895570
-
فالکن نیلامی میں دو منگولین باز 9 لاکھ ریال میں فروختNode ID: 895576
سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ اعزاز ان کی ان انقلابی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے جو انہوں نے میٹَل، آرگینِک فریم ورکس (MOFs) کی تیاری اور ترقی میں انجام دیں۔ یہ ایسی مرکباتی ساختیں ہیں جو دھاتوں اور نامیاتی عناصر کو ایک ساتھ ملا کر نہایت باریک جال دار ڈھانچے بناتی ہیں اور ان میں وسیع مسامات پائے جاتے ہیں۔
یہ کامیابی سعودی عرب اور عرب دنیا کے لیے نیا علمی سنگِ میل ہے۔
پروفیسر عمر یاغی نے اپنی تحقیق کے ذریعے ایسے مواد تیار کیے ہیں جو ہوا سے پانی کشید کرنے، آلودہ پانی صاف کرنے، کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جذب کرنے اور ہائیڈروجن ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ ایجادات پائیدار توانائی اور ماحولیاتی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
ان میٹل، آرگینک فریم ورکس کی دریافت نے صنعتی اور سائنسی اطلاق کے نئے در وا کیے ہیں اور مادی علوم اور کیمیائے ترکیبی میں ایک انقلابی پیش رفت کو جنم دیا ہے۔
پروفیسر عمر یاغی کو کیمیائے شبکی کے میدان میں نمایاں ترین سائنس دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے اب تک 300 سے زائد تحقیقی مقالے شائع کیے ہیں جن پر اڑھائی لاکھ سے زیادہ علمی حوالے (citations) دیے جا چکے ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے کئی بین الاقوامی کمپنیوں کی بنیاد رکھی اور توانائی اور مادی علوم کے میدان میں متعدد سائنسی منصوبے اور اقدامات شروع کیے۔
ان کی غیرمعمولی کامیابیوں کے نتیجے میں انہیں کئی بین الاقوامی اعزازات ملے، جن میں شاہ فیصل ایوارڈ برائے علوم، البرٹ آئن اسٹائن عالمی انعام، وولف انعام برائے کیمیا، اینی انعام برائے توانائی میں امتیاز، گریگوری امینوف انعام (سویڈش رائل اکیڈمی آف سائنسز)، فِن فیوچر انعام برائے ابھرتی سائنسی ٹیکنالوجی، ارنسٹ سولوی انعام، اور نوابغ العرب انعام شامل ہیں۔
نیز انہوں نے کئی تمغے، عالمی اعزازات اور ممتاز درجہ بندیاں بھی حاصل کی ہیں۔
اس موقعے پر شاہ عبدالعزیز سٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے صدر ڈاکٹر منیر بن محمود الدسوقی نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد و وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کا گہرا شکریہ ادا کیا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب میں تحقیق، ترقی اور اختراع کے نظام کی مسلسل سرپرستی کی، قومی صلاحیتوں کو با اختیار بنایا اور دنیا بھر سے تخلیقی دماغوں کو ملک میں آنے کے مواقع فراہم کئے جو وژن 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’ڈاکٹر عمر یاغی کا نوبیل انعام جیتنا ہماری قیادت کی اُس بصیرت کا مظہر ہے کہ سعودی عرب کو علم، دانش اور اختراع کا عالمی مرکز بنایا جائے۔‘
یہ اس بات کی بھی تصدیق ہے کہ تخلیقی ذہانت میں سرمایہ کاری ہی انسانیت کے پائیدار مستقبل کی راہ ہے۔
پروفیسر عمر یاغی کو ان کی شاندار سائنسی خدمات، کیمیائے شبکی اور نینو مواد کے میدان میں نمایاں کردار اور وژن 2030 کے اہداف کے تحت سعودی شہریت دی گئی۔
شاہ عبداللہ دوم کا عمر یاغی کو خراجِ تحسین پیش
دوسری جانب اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے بدھ کے روز سعودی سائنس دان عمر یاغی کو کیمسٹری کے نوبیل انعام جیتنے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
عمر یاغی کا تعلق فلسطینی مہاجر خاندان سے ہے جو اردن میں آباد ہوا۔
بادشاہ عبداللہ دوم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’اردنی سائنس دان پروفیسر عمر یاغی پر فخر ہے جنہوں نے 2025 کا نوبیل انعام برائے کیمسٹری جیتا۔ ان کی یہ کامیابی اردن کا فخر ہے اور یہ ثابت کرتی ہے کہ اردنی قوم دنیا کے کسی بھی حصے میں رہ کر اپنی صلاحیتوں کے ذریعے فرق پیدا کر سکتی ہے۔‘













