Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جازان: نفاست سے تراشے گئے چاندی کے زیورات کا جادو آج بھی برقرار

جازان کی وادیوں میں انتہائی باریک بینی سے بنائے گئے چاندی کے زیورات کی چمک کا جادو آج بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے جیسے ماضی کی خوشبو کو ایک جیتے جاگتے جسم میں بدل رہا ہو۔
عہدِ گذشتہ میں جازان میں چاندی کی جیولری کی قدر محض زیورات تک محدود نہیں تھی بلکہ اس سے کہیں آگے تھی۔ یہ زیوارت ایک گہری ثقافتی شناخت اور ایک بیش قیمت ورثے کی نمائندگی کیا کرتے تھے جو نسل در نسل منتقل ہوتی آئی ہے۔
جازان کی خواتین کو اپنی چاندی پر بڑا مان تھا بالکل اسی طرح جیسے وہ اپنے ماضی کی یادوں کو یوں سنبھال کے رکھتی تھیں جیسے یہ کوئی خزانہ ہو۔
ان خواتین کے لباس وزنی اور دلکش زیوارت سے سجے ہوتے تھے جن میں نیکلیس، انتہائی نزاکت سے کندہ کیے ہوئے بریسلیٹ اور انگوٹھیاں شامل تھیں۔ اس کے علاوہ اُن کے ٹخنوں پہ سجی ہوئی پازیبیں، ان خواتین کے ہر اٹھتے قدم کے ساتھ چاندی کی نغمگی سے مرتعش رہتی تھیں۔
جازان کے مردوں کو بھی چاندی بہت بھاتی تھیں جس کا ثبوت ان کے سیمیں خنجروں کی دھار میں دیکھا جا سکتا تھا۔ یہ خنجر مردانگی اور فخر کی روایت کہلاتے تھے۔ اکثر خنجروں پر نزاکت کے ساتھ عبارتیں کھدی ہوتی تھیں جو مقامی سناروں کی غیر معمولی کاریگری کا اظہار تھیں۔
اس زمانے میں مقبولِ عام مارکیٹیں سناروں کی وجہ سے مشہور تھیں جو چاندی کے خاموش کچے ٹکڑوں کو بولتے ہوئے شاہکاروں میں بدل کے رکھ دیتے تھے۔

اگرچہ اُن سناروں کے اوزار سادہ تھے جن میں ہتھوڑی، ریتی اور دھات تپا کر ڈھالنے کی بھٹیاں شامل تھیں لیکن جب وہ چیزیں تیار کر لیتے تو وہ حقیقی فنکارانہ شاہکار کی صورت گری کہلاتی تھی جس پر جازان کی مستند مہر بھی ہوتی تھی۔
آج جازان میں چاندی کی کاریگری، ثقافتی میراث کے لیے منعقدہ نمائشوں اور تقاریب میں اسی مقام پر نظر آتی ہیں جس کے لیے وہ ماضی میں مشہور تھی۔

شیئر: