طائف شہر کے نواحی علاقے میں قدیم تاریخی قلعہ ’مروان‘ کے آثار آج بھی موجود ہیں جس کی بناوٹ سے اس کی دفاعی اہمیت کو اجاگر ہوتی ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے اور الاخباریہ کے مطابق صدیوں پرانے سالانہ فیسٹبول کے مقام ’سوق عکاظ‘ کے قریب ہی ’مروان‘ پہاڑ کی چوٹی پر بنایا گیا، قلعہ آج بھی عہدِ رفتہ کی داستان اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔
مزید پڑھیں
-
جازان کا تاریخی قلعہ ابو عریش، تہذیبی ورثے کا گواہNode ID: 870716
-
دومۃ الجندل کا تاریخی قلعہ ’مارد‘ سیاحوں میں مقبول کیوں؟Node ID: 874771
علاقے کے ایک ادیب و تاریخ دان القثامی کا کہنا تھا کہ ’مروان پہاڑی علاقے کا پینورامک نظارہ دیتی ہے۔ پہاڑی سے پوری وادی کی تمام سمتوں کا جائزہ بآسانی لیا جا سکتا ہے۔‘
پہاڑ کی چوٹی پر بنے اس قلعہ کو دیکھ کر اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ قلعہ کن مقاصد کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔
قلعے کی فصیلوں پر پہرے داروں کی برجیاں اور مچانیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ یہ قلعہ دور تک نگاہ رکھنے اور دفاعی انتظامات کو مضبوط کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا۔
تاریخ دان القثامی کا مزید کہنا تھا کہ ’قلعے کی تعمیر میں چٹانی پتھروں کا استعمال اس طرح کیا گیا کہ وہ موسمی اثرات سے بھی محفوظ رہیں اور دفاعی ضرورتوں کو پورا کرتے ہوئے وادی کے قدرتی حسن کو بھی متاثر نہ کرے۔‘
ایک اور ماہر تاریخ بندر العدوانی نے بتایا کہ ’طائف کے شمالی علاقے میں موجود مروان قلعہ کی دیواریں اور اس کے واچ ٹاورز آج بھی موجود ہیں جو علاقے کا ایک اہم سیاحتی مقام بن چکا ہے۔‘