کیویار کلب کا ساتواں ایڈیشن، ڈیزرٹ راک جگمگا اٹھا
کیویار کلب نے’ڈیزرٹ راک: دا ریڈ سِٹی‘ میں اپنے ساتویں ایڈیشن کا اختتام کر دیا ہے لیکن اس کے لیے ایک ایسی خوشگوار شام کا انتخاب کیا جہاں پکوان عالمی معیار کے تھے، ڈیزائن فنکارانہ تھے اور میزبانی میں وہی گرم جوشی تھی جو سعودی عرب کے ساتھ مخصوص ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ خوبصورت تقریب پہاڑوں کے دامن میں بسے ہوئے ’ڈیزرٹ راک ریزوٹ‘ میں منعقد کی گئی جو وہاں موجود افراد کے لیے ایک احساساتی تجربے سے کم نہ تھی۔
شیف اکرام بنعلال نے موقع کی مناسبت اور مہمانوں کے ذوق کے پیشِ نظر ان کے پسندیدہ کھانے بنانے والی ٹیم کی قیادت کی۔ انھوں نے فرانسیسی تکنیک کو سعودی ذائقوں میں ڈھال دیا جیسے سماق کے ساتھ سیاہ لیموں۔

مہمانوں نے پرونیئر کیویار اور کھانے کی میز پر کرسٹوفل کے ٹیبل ویئر کا لطف اٹھایا جہاں ایرانی شائستگی اور نفاست کو صحرا کے خالص حُسن کے ساتھ ملا دیا گیا تھا۔
تقریب میں 30 سے زیادہ مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا جن میں بین الاقومی طور پر جانے مانے ’ذائقہ سازوں‘ کے علاوہ نبیلا اور تھامس ورگرا، لُوفِی اور سِنڈی مرینڈا بھی شامل تھے۔
’ڈیزرٹ راک، دا ریڈ سِی‘ کے جنرل مینیجر تھامس کومبیسکوٹ لیبرے کے مطابق ’ڈیزر راک سعوی آسائش کی ایک نئی زبان کو مجسم کرتا ہے جس کا اس جگہ سے بہت گہرا تعلق ہے اور یہ زبان یہاں کی گرمجوشی پر مبنی میزبانی سے متعین ہوتی ہے۔‘

تھامس کومبیسکوٹ لیبرے نے کہا ’کیویار کلب کی میزبانی ہماری اُس خواہش کا ایک اظہار ہے کہ کلچر کو شکل دینے والے تجربات تخلیق کیے جائیں جو ہمارے منفرد اور بے مثال ریزوٹ میں اپنی مثال آپ ہیں اور اس کی تکمیل کرتے ہیں۔‘
بنعلال نے کہا کہ ’میں پہلی بار یہاں دس سال قبل آیا تھا۔ اس وقت مجھے محسوس ہوا تھا کہ یہ ملک اور یہاں کے لوگ ایک عظیم الشان تبدیلی کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں۔ آج دس سال کے بعد میں پھر یہاں پر ہوں۔۔۔ایک ناقابلِ یقین ڈیزرٹ ریزوٹ پر۔ میں نے مہمانوں کو ایسا ڈنر پیش کیا ہے جو یہاں کی زمین سے جنم لینے والے ذوق پر مبنی ہے۔ اس کے چھ حصے ہیں جو سعودی اجزا سے مل کر بنے ہیں تاکہ ذائقے کی ایک کہانی بیان کر سکیں۔‘
ڈیزرٹ راک کا افتتاح اسی سال ہوا ہے اور یہ صحت و تندرستی پر مبنی ایک جائے پناہ ہے جہاں کی خاص بات پرائیویسی، سکون اور ماحولیات کا انتہائی کم اثر ہے۔