یورپی یونین کے ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ 2027 کے اختتام تک روس سے باقی ماندہ گیس کی درآمدات مرحلہ وار ختم کر دیں گے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین پر ماسکو کی جنگ کے باوجود یورپی ممالک روس کے تیل پر انحصار کر رہے ہیں۔
پیر کو لکسمبرگ میں توانائی کے وزرا کے اجلاس میں یورپی کمیشن کی اس تجویز کی منظوری دی گئی جس کے تحت روس سے پائپ لائن گیس اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمدات بند کی جائیں گی، تاہم اس پر عملدرآمد یورپی پارلیمنٹ کی منظوری سے مشروط ہے۔
مزید پڑھیں
-
روسی گیس کی سپلائی میں کمی کے بعد یورپ کے پاس متبادل کیا؟Node ID: 686666
ڈنمارک کے توانائی کے وزیر لارس آگارڈ، جن کا ملک اس وقت یورپی یونین کی صدارت کر رہا ہے، نے اس اقدام کو یورپ کی توانائی خودمختاری کی جانب ایک ’اہم‘ قدم قرار دیا۔
یہ منصوبہ یورپی یونین کی اس وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد روسی توانائی پر انحصار ختم کرنا ہے۔
آگارڈ نے کہا کہ ’اگرچہ ہم نے گذشتہ برسوں میں روسی گیس اور تیل کو یورپ سے نکالنے کے لیے سخت محنت کی ہے، لیکن ہم ابھی مکمل طور پر اس سے آزاد نہیں ہوئے۔‘
یورپی کمیشن اس کے ساتھ ساتھ ایل این جی کی درآمدات کو ایک سال پہلے، یعنی جنوری 2027 تک ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ ماسکو کی جنگی صلاحیت کو کمزور کرنے کے لیے نئی پابندیوں کے پیکیج کا حصہ ہے۔
تاہم پابندیوں کے لیے یورپی یونین کے 27 ممالک کی متفقہ منظوری درکار ہوتی ہے، جو اکثر حاصل کرنا مشکل ثابت ہوتا ہے۔

اس کے برعکس پیر کو منظور کی گئی تجارتی پابندیوں کے لیے 15 ممالک کی اکثریتی حمایت کافی ہوتی ہے۔
اگرچہ یوکرین پر حملے کے بعد روس سے پائپ لائن کے ذریعے گیس کی درآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے، لیکن کئی یورپی ممالک نے سمندری راستے سے روسی ایل این جی کی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔
برسلز کے مطابق 2025 میں روسی گیس اب بھی یورپی یونین کی کل درآمدات کا تقریباً 13 فیصد حصہ ہے، جس کی مالیت سالانہ 15 ارب یورو سے زائد ہے۔