Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امن و امان کی خرابی کی وجہ بند کمروں میں فیصلے ہیں: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

وزیراعلٰی سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں افغانوں کے 43 کیمپس تھے، جو راتوں رات خالی کرنے کا کہا گیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ امن و امان کی صورت حال اس لیے خراب ہو رہی ہے کہ ’بند کمروں میں فیصلے‘ ہو رہے ہیں۔
پیر کو صوبائی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے کہا کہ ’وزیراعظم (شہباز شریف) کی میٹینگ کے ایجنڈے میں امن و امان شامل نہیں تھا۔ مزمل اسلم کو اس لیے بھجوایا کہ وہ صوبے کو 18 ماہ سے چلا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں پر ہمارا موقف واضح ہے، جو لوگ یہاں پر 40 برس سے رہ رہے ہیں ان کو باعزت طریقے سے رخصت کیا جائے گا۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں افغانوں کے 43 کیمپس تھے، جو راتوں رات خالی کرنے کا کہا گیا۔ ہم نے وزیراعظم کے سامنے موقف پیش کیا یہ ممکن نہیں وقت دیا جائے۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے صوبے کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے سے کہا کہ پولیس اور سی ٹی ڈی دہشت گردی میں فرنٹ لائن ہیں۔ پولیس نے ہمیشہ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’وفاقی وزیر داخلہ نے پولیس کو ایکسپائر اور پرانی بلٹ پروف گاڑیاں دیں، جو ہم واپس کریں گے۔‘
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ’امن و امان کی صورت حال اس لیے خراب ہو رہی ہے کہ بند کمروں میں فیصلے ہو رہے ہیں۔ لیکن اب اس صوبے کی پالیسی عوام طے کریں گے، اب بند کمروں میں کوئی فیصلے نہیں ہوں گے۔‘
وزیراعلٰی نے کہا کہ تھری ایم پی او کے تحت کسی ورکر کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، احتجاج کرنے والے طلبا کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا لیڈر (عمران خان) جیل سے اس سسٹم کو انگلیوں پر نچا رہا ہے۔ میرے خلاف دوسرے دن سے بیانہ بنانا شروع کر دیا گیا، یہ کہا جا رہا ہے کہ میں اداروں سے ٹکراؤں گا۔‘
’اگر آئین اور قانون کی بات کرنا ٹکراؤ ہے تو میں کروں گا، بانی سے جیل میں ملاقات کرنا ٹکراؤ ہے تو میں یہ بھی کروں گا، صوبے کی حقوق کی بات کرنا ٹکراؤ ہے تو میں ٹکراؤں گا۔‘
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ خیبر کے امن جرگے میں شرکت کروں گا، اس کے بعد کرک جاؤں گا اور وہاں آگے کا لائحہ عمل دوں گا۔

’بلٹ پروف گاڑیاں نہ لینا غفلت اور نااہلی کی علامت‘

دوسری جانب وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے خیبر پختونخوا حکومت کے بلٹ پروف گاڑیاں واپس کرنے کے فیصلے کو غیرسنجیدہ اور بچگانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نابالغ سوچ نے پولیس افسران اور جوانوں کی جانوں کو غیرضروری خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ خیبر پختونخوا حکومت کو دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے تمام تر وسائل فراہم کر رہی ہے، اور یہ صرف دعویٰ نہیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے ثابت بھی کیا جا رہا ہے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ایسے وزیراعلٰی جو اس نوعیت کے فیصلے کریں، ان سے نہ صرف پولیس افسران اور اہلکار بلکہ عوام کو بھی سوال کرنا چاہیے کہ جب دہشت گرد جدید اسلحے سے لیس ہیں تو پولیس کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں نہ لینا غفلت اور نااہلی کی علامت نہیں تو اور کیا ہے۔

 

شیئر: