Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صدر ٹرمپ مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیل میں انضمام کی مخالفت کرتے ہیں‘

جے ڈی وینس نے تل ابیب میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی صورت حال سے خاصے مطمئن ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعرات کو کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیلی انضمام کی مخالفت کرتے ہیں اور ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جے ڈی وینس نے اسرائیلی قانون سازوں کے اس اقدام کو ’احمقانہ سیاسی تماشا‘ قرار دے دیا۔
بدھ کے روز اسرائیلی پارلیمان نے ایک ابتدائی ووٹ میں ایسے بل کی منظوری دی جو مغربی کنارے پر اسرائیلی قانون لاگو کرنے سے متعلق ہے۔
یہ اقدام دراصل اس علاقے کے انضمام کے مترادف ہے، جسے فلسطینی اپنے مستقبل کی آزاد ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں۔
جب رپورٹرز نے وینس سے اس ووٹ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اگر یہ ایک سیاسی تماشا تھا، تو یہ بہت ہی بے وقوفانہ عمل ہے، اور مجھے ذاتی طور پر اس پر ناگواری ہے۔‘
نائب صدر وینس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا کہ ویسٹ بینک کے انضمام کی جانب کوئی بھی قدم صدر ٹرمپ کے غزہ جنگ کے خاتمے کے منصوبے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
جے ڈی وینس نے دو روزہ اسرائیلی دورے کے اختتام پر کہا کہ ویسٹ بینک کو اسرائیل میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ صدر ٹرمپ کی پالیسی بالکل واضح ہے، ویسٹ بینک کا انضمام نہیں ہوگا، اور یہ ہمیشہ ہماری پالیسی رہے گی۔‘
یہ ووٹ ایک انتہائی دائیں بازو کے ممبر پارلیمان نے پیش کیا، جو حال ہی میں حکومتی اتحاد سے الگ ہوا تھا۔
بل کو قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموترچ کی حمایت حاصل تھی۔

بل کو قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموترچ کی حمایت حاصل تھی (فوٹو: اے ایف پی)

120  رکنی اسمبلی میں یہ ابتدائی ووٹ 24 کے مقابلے میں 25 ووٹوں سے منظور ہوا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بعد میں کہا کہ یہ ووٹ ’جان بوجھ کر سیاسی اشتعال انگیزی تھا جس کا مقصد جے ڈی وینس کے دورے کے دوران انتشار پھیلانا تھا۔
نیتن یاہو کی جماعت لیکود پارٹی نے اس بل کی حمایت نہیں کی اور بیان میں کہا کہ ان کی تائید کے بغیر ویسٹ بینک کے انضمام کی کوئی بھی قانون سازی آگے بڑھنے کے امکانات نہیں رکھتی۔
امریکہ طویل عرصے سے اسرائیل کا سب سے طاقتور اور قریبی اتحادی ہے، اور ٹرمپ انتظامیہ کو اسرائیلی قیادت پر خاصا اثر و رسوخ حاصل ہے۔
نیتن یاہو بارہا فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کر چکے ہیں۔
ان کی کابینہ نے حالیہ مہینوں میں، خصوصاً اس وقت جب کئی مغربی ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر کے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی، انضمام کے خیال پر غور کیا تھا۔
تاہم گذشتہ ماہ صدر ٹرمپ کی مخالفت کے بعد اس منصوبے کو مؤخر کر دیا گیا۔ اس دوران، وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اسرائیل کے دورے پر ہیں تاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 13 روزہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جا سکے، جو دو سالہ جنگ کے خاتمے کے بعد ممکن ہوئی ہے۔ مارکو روبیو بھی جمعرات کو اسرائیل پہنچنے والے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، روبیو کا مقصد ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ پلان کے نفاذ میں مدد دینا ہے۔
جے ڈی وینس نے تل ابیب کے بن گوریان ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی صورت حال سے خاصے مطمئن ہیں۔

شیئر: