Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے مشرقی ساحلی علاقوں کی مجموعی حالت تسلی بخش قرار: تحقیق

گذشتہ سال سے اس جانچ میں 400 سے زیادہ سائٹس کا معائنہ کیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)
جنگلی حیات کے لیے سعودی عرب کے قومی مرکز(نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف) نے دو برس سے جاری ایک جامع جانچ کی تکمیل ہونے پر ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا کہ مملکت کے مشرقی ساحل پر ماحولیات کی حالت مجموعی طور پر تسلی بحش ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق جنگلی حیات کے مرکز نے کہا کہ گذشتہ سال سے اب تک کی گئی اس جانچ میں 400 سے زیادہ سائٹس کا معائنہ کیا گیا۔
تجزیے میں ساحلی علاقوں اور خطرے کا شکار سمندری حیات کو خاص طور پر نگاہ میں رکھا گیا جس میں مرجان کی چٹانیں، سمندری گھاس، مینگرووز کے جنگلات اور کیچڑ والی زمین بھی شامل ہے۔
بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ شراکت میں لگائے جانے والے اس وسیع تخمینے میں عالمی طور پر تسلیم شدہ طریقے اپنائے گئے جن میں زیرِ زمین تصویر کشی اور سیٹیلائٹ کے ذریعے فاصلے سے سنسرز کی مدد سے تفصیلی سائنسی ڈیٹا بیس تیار کی گئی۔
نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ مونگے کی چٹانوں کی صحت اچھی تھی جن میں 22 فیصد تک کور تھا جبکہ بلیچنگ کی سطح کم تھی اور دو فیصد سے اوپر نہیں گئی۔

 سمندری گھاس کے قطعات اکثر مقامات پر صحت بخش حالت میں پائے گئے (فوٹو: ایس پی اے)

رپورٹ کے مطابق ’مرجانی چٹانوں کے گول شکل کا گروپ فوریٹس اور میرولِینا جسی طاقتور انواع نے سخت ماحولیاتی حالات کے مقابلے میں مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔
 سمندری گھاس کے قطعات اکثر مقامات پر صحت بخش حالت میں پائے گئے جبکہ تحقیق کاروں نے دیکھا کہ مینگرووز کے جنگلات اندازاً 1573 ہیکٹر پر پھیلے ہوئے تھے جن میں سبزہ نظر آ رہا تھا جو صحت مند تھا۔
دو سال پر مبنی جانچ میں 90 انواع کی 80 ہزار سے زیادہ مچھلیوں کا بھی سائنسی مطالعہ کیا گیا اور فیلڈ ریکارڈ سے تصدیق ہوئی کہ یہاں بڑے سمندری جانور جن میں سمندری گائیں، ڈولفن مچھلیاں، کچھوئے، شارک، رائیہ مچھلی وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں جو سمندری حیات کے  بڑے مسکن کے طور پر خلیج عرب کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔

سعودی عرب میں ایک نئی نوع ’فرینکلنز گل‘ یا فرینکلنز سمندری کوّا بھی دیکھا گیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

سٹڈی میں 69 انواع کے ایک لاکھ 76 ہزار 836 پرندوں کا بھی اندارج کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ پرندوں کی تعداد میں اس وقت اضافہ ہو جاتا ہے جب ان کی نقل مکانی کا زمانہ آتا ہے۔
سعودی عرب میں ایک نئی نوع ’فرینکلنز گل‘ یا فرینکلنز سمندری کوّا بھی دیکھا گیا ہے جبکہ رپورٹ میں خلیج تاروت اور دمام کورنِش کی شناخت، افزائش اور اجتماع کے کلیدی مقامات کے طور پر کئی گئی ہے۔

محمد قربان نے کہا کہ ’دو برس کی جانچ کے نتائج ایک اہم سائنسی حوالہ فراہم کرتے ہیں۔‘ (فوٹو: ایس پی اے)

نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف کے سی ای او محمد قربان نے بتایا کہ ’اس جانچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مملکت نے سمندری ماحول کے تحفظ کے لیے سائنسی ریسرچ کا اطلاق بڑھانے کا تہیہ کیا ہوا ہے جو سعودی وژن 2030 اور ’سعودی گرین انیشی ٹِیو‘ کے مقاصد سے مطابقت رکھتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سمندی ماحول کا بچاؤ نباتات اور حیوانات کے کثرت سے ایک جگہ ہونے پر جنم لینے والے متوازن ماحول میں اضافہ کرتا ہے، آب و ہوا میں پائیداری پیداری اور غذائی تحفظ کی ضمانت ہے۔‘
’دو برس کی جانچ کے نتائج ایک اہم سائنسی حوالہ فراہم کرتے ہیں جس سے حیاتیاتی تنوع کے توازن کو محفوظ رکھنے کے قومی منصوبوں میں تعاون اور پائیدار ترقی کا حصول ہوگا۔

 

شیئر: