امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں ’آخری حد تک لڑنے‘ کے لیے تیار ہیں: چین
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے چینی مصنوعات پر 100 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے اعلان کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں ’آخری حد تک لڑنے‘ کے لیے تیار ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ اقدام جمعے کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں سامنے آیا جو بیجنگ کی جانب سے گذشتہ ہفتے نایاب معدنیات کے شعبے میں وسیع پیمانے پر نئی برآمدی پابندیوں کے اعلان کے جواب میں تھا۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی اعلان کیا کہ واشنگٹن یکم نومبر سے ’تمام اہم سافٹ ویئرز‘ پر برآمدی پابندیاں عائد کرے گا۔
اس تازہ کشیدگی نے مارکیٹوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور جنوبی کوریا میں ٹرمپ کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ممکنہ ملاقات پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
چینی وزارتِ تجارت کے ایک ترجمان نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ
’ٹیرف اور تجارتی جنگوں کے معاملے پر چین کا مؤقف مستقل ہے۔ اگر آپ لڑنا چاہتے ہیں تو ہم آخر تک لڑیں گے، اگر آپ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہمارا دروازہ کھلا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’امریکہ بیک وقت مذاکرات کی خواہش ظاہر کرے اور نئی پابندیوں کی دھمکی بھی دے، یہ چین سے بات چیت کا درست طریقہ نہیں ہے۔‘
اتوار کو ٹرمپ نے اپنی سخت زبان کو نرم کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’سب ٹھیک ہو جائے گا۔‘ اور مزید کہا کہ امریکہ چین کی ’مدد‘ کرنا چاہتا ہے۔
چین کی گذشتہ ماہ برآمدات میں سال بہ سال 8.3 فیصد اضافہ ہوا جو مارچ کے بعد سب سے تیز رفتار ترقی ہے اور اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔
چینی مصنوعات اس وقت امریکہ کی جانب سے کم از کم 30 فیصد ٹیرف کا سامنا کر رہی ہیں، جو ٹرمپ نے بیجنگ پر فینٹینیل کی تجارت میں مدد اور غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کا الزام لگاتے ہوئے عائد کیے تھے۔ چین کے جوابی ٹیرف اس وقت 10 فیصد ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا اصرار ہے کہ ٹیرف کا طویل مدتی اثر امریکہ کے لیے مثبت ہوگا، کیونکہ اب تک ان کے معاشی اثرات نسبتاً کم رہے ہیں۔