جسمانی سرگرمی کی شرح میں نئے اہداف کا حصول
منگل 28 اکتوبر 2025 11:54
’کھیل کو محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ طرزِ زندگی اور معاشرتی ثقافت بنایا جائے‘ ( فوٹو: سبق)
وزارتِ کھیل فعال اور متحرک کھیلوں کے معاشرے کی تعمیر کے سفر میں پرعزم انداز میں آگے بڑھ رہی ہے جو جامع نظریات اور منفرد اقدامات پر مبنی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس کا مقصد یہ ہے کہ کھیل کو محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ طرزِ زندگی اور معاشرتی ثقافت بنایا جائے تاکہ ہر عمر کے افراد اسے اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔
گزشتہ برسوں کے دوران کھیلوں کے شعبے میں سنجیدہ اور مربوط کام جاری رہا جس میں مختلف سرکاری و نجی اداروں کے ساتھ تعاون کے ذریعے ان قومی اہداف کے حصول کی کوششیں کی گئیں۔
وژن 2030 کا ایک اہم ستون ’متحرک معاشرہ‘ ہے، اس کے تحت وزارتِ کھیل نے 2025ء میں قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
ملک میں وہ بالغ افراد (18 سال اور اس سے زائد) جو ہفتہ وار 150 منٹ یا اس سے زیادہ ورزش کرتے ہیں، ان کی شرح 59.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
یہ شرح نہ صرف 2025ء کے مقررہ ہدف 55 فیصد سے زیادہ ہے بلکہ 2027ء کے ہدف 58 فیصد کو بھی پیچھے چھوڑ چکی ہے۔
اسی طرح بچوں (5 سے 17 سال) میں جو یومیہ 60 منٹ یا اس سے زیادہ جسمانی سرگرمی کرتے ہیں، ان کی شرح 19 فیصد تک پہنچ گئی جو 2029ء کے طے شدہ ہدف کے برابر ہے۔
یہ کامیابیاں اچانک نہیں آئیں بلکہ یہ وزارتِ کھیل کی جامع اور ہم آہنگ کاوشوں کا نتیجہ ہیں۔
وزارت نے کھیلوں کے شعبے کے اندر مختلف اداروں نیز سرکاری اور نجی دونوں سیکٹرز کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے کئی سماجی و کھیلوں کے پروگرام شروع کئے ہیں۔
ان میں سب سے نمایاں ریاض میراتھن ہے جو سعودی سپورٹ فار آل فیڈریشن کے تعاون سے منعقد ہوا جس کی تازہ ترین ایڈیشن میں 40 ہزار سے زائد شرکا نے مختلف عمر کے گروہوں سے حصہ لیا جو 144 ممالک کی نمائندگی کر رہے تھے اور جن میں 60 فیصد مرد اور 40 فیصد خواتین شامل تھیں۔
ریاض میراتھن کے علاوہ سعودی عرب میں منعقد ہونے والے بڑے کھیلوں کے عالمی ایونٹس نے بھی مقامی معاشرے میں کھیلوں سے دلچسپی کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے، چاہے بطور شوقیہ کھلاڑی یا کسی کلب کے رکن کے طور پر ہوں۔
اب تک ملک میں 130 سے زائد بڑے ایونٹس مختلف کھیلوں میں منعقد ہو چکے ہیں جنہوں نے عوامی جوش و جذبے کو فروغ دیا ہے۔
وزارتِ کھیل نے نافس نامی ایک سرکاری پلیٹ فارم بھی قائم کیا ہے جس کے ذریعے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو کھیلوں کے شعبے میں براہِ راست سرمایہ کاری کا موقع ملا ہے۔
اس پلیٹ فارم کے ذریعے کلبوں، جمنازیمز اور سپورٹس اکیڈمیوں کے لائسنس جاری کیے جاتے ہیں، جس سے نہ صرف نجی منصوبوں کو تقویت ملی بلکہ مقامی برادریوں کو صحت مند اور معیاری ماحول فراہم کیا گیا، ساتھ ہی نئی کھیلوں کی صلاحیتوں کی تلاش بھی ممکن ہوئی جو سعودی کھیلوں کے مستقبل کو بہتر بنائے گی۔
وزارتِ کھیل نے مختلف سرکاری اداروں کے ساتھ اشتراک کرتے ہوئے کئی ٹورنامنٹس اور نمایاں اقدامات کیے جن کا مقصد نہ صرف کھیلوں کی شرح میں اضافہ ہے بلکہ قومی اہداف کی تکمیل بھی ہے جن میں باصلاحیت نسلوں کی تیاری شامل ہے۔
اس ضمن میں سکول فٹ بال لیگ نمایاں مثال ہے، جس کے حالیہ خصوصی ایڈیشن میں 42 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات (9 سے 15 سال کی عمر کے درمیان) نے حصہ لیا، جس کے نتیجے میں متعدد نوجوان سعودی کھلاڑیوں کی دریافت ممکن ہوئی ہے۔
وزارتِ کھیل نے وزارتِ بلدیات و ہاؤسنگ، سپورٹس ٹریک فاؤنڈیشن اور دیگر اداروں کے ساتھ بھی مشترکہ منصوبے شروع کیے ہیں جو عوامی سطح پر کھیلوں کی ترویج میں مددگار ہیں۔