’ماحولیاتی ہم آہنگی کی علامت‘: مٹکا اور مشکیزہ دونوں سعودی ورثے کا حصہ
جزیرۂ عرب اور دیگر قدیم تہذیبوں میں بھی پانی کو محفوظ رکھنے اور اسے قدرتی طریقے سے ٹھنڈا کرنے کے لیے مٹکے اور مشکیزے کا استعمال ہوتا تھا۔
جزیرۂ عرب میں مٹی کا گھڑا اور مشکیزہ (چمڑے کا تھیلا) نمایاں گھریلو روایتی سامان میں شمار کیے جاتے تھے جو جدید ریفریجریٹرز کی ایجاد سے پہلے انسانی زندگی کا بنیادی حصہ تھے۔
مشکیزہ عام طور پر جانوروں کی کھال سے تیار کیا جاتا تھا، جسے صاف کرنے اور چمڑا بنانے کے عمل کے بعد نہایت احتیاط سے جوڑا جاتا تھا۔
یہ پانی محفوظ رکھنے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے لیے مضبوط برتن کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔
مشکیزے کو عموماً ہوا دار جگہ پر لٹکایا جاتا تھا تاکہ اندر کا پانی ٹھنڈا رہے۔
دباغت میں استعمال ہونے والے مواد سے مخصوص خوشبو پانی کو ایک منفرد ذائقہ بخشتی تھی۔
اسے اُس دور میں گھروں کا ایک لازمی جزو سمجھا جاتا تھا جیسے آج کے دور میں ’ریفریجریٹر‘ کو۔
اس کے لیے ایک لکڑی کا سہ پایا (تین ٹانگوں والا) سٹینڈ بنایا جاتا تھا جو مقامی درختوں کی لکڑی سے تیار ہوتا اور اسے سہولت سے لٹکانے میں مدد دیتا۔
جبکہ مٹکا مٹی سے بنایا جاتا تھا اور اسے ماحولیاتی ذہانت کی ایک نمایاں مثال سمجھا جاتا ہے۔
اس کی ٹھنڈک کا راز تبخیر کے قدرتی عمل میں پوشیدہ تھا۔ مٹی کے مسامی ڈھانچے کے باعث پانی کی معمولی مقدار بیرونی سطح تک پہنچتی، جو بخارات بن کر اُڑ جاتی اور اندرونی حرارت کو اپنے ساتھ کھینچ لیتی، یوں اندر کا پانی بتدریج ٹھنڈا اور تازہ ہو جاتا۔
مٹکا اور مشکیزہ دونوں سعودی ورثے کا حصہ ہیں جو آباؤ اجداد کی سادگی، فطری دانش اور ماحولیاتی ہم آہنگی کی علامت ہیں۔
یہ آج بھی اُن لوگوں کی دلچسپی اور قدردانی کا مرکز ہیں جو عربی ثقافتی ورثے اور روایتی طرزِ زندگی سے محبت رکھتے ہیں۔