Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی حملوں میں 104 افراد ہلاک، غزہ کے شہریوں کی امیدیں پھر ماند پڑ گئیں

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کرے گی تاہم غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں میں 104 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کو  یہ اعلان کیا لیکن فریقین نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
منگل کی شب اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے کیے جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی فلسطینی عسکریت پسندوں کے حملے کے جواب میں کی گئی، جس میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔
یہ واقعہ پہلے سے مخدوش جنگ بندی کے لیے ایک نیا چیلنج بن گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کو برقرار رکھے گی اور ’کسی بھی خلاف ورزی‘ کا سخت جواب دے گی۔
جنگ بندی خطرے میں نہیں: صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی خطرے میں نہیں ہے حالانکہ اسرائیلی طیارے غزہ پر حملے کر رہے ہیں اور اسرائیل و حماس ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق منگل سے اب تک اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں 46 بچے اور 20 خواتین شامل ہیں۔
روئٹرز ان اعداد و شمار کی فوری تصدیق نہیں کر سکا تاہم روئٹرز کی ویڈیو میں جنازوں کے دوران ہسپتال میں خواتین اور بچوں کی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس بیشتر یرغمالیوں کی باقیات تک رسائی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’میرے خیال میں انہوں نے ایک اسرائیلی فوجی کو مارا تو اسرائیل نے جواب دیا اور انہیں جواب دینا چاہیے۔‘
اسرائیلی فوج نے بدھ کو فوجی کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’کچھ بھی جنگ بندی کو خطرے میں نہیں ڈالے گا۔ آپ کو سمجھنا ہو گا کہ حماس مشرق وسطیٰ میں امن کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے اور انہیں مناسب رویہ اختیار کرنا ہو گا۔‘
دوسری جانب کچھ بے گھر فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ جنگ بندی ختم ہو رہی ہے۔
تین بچوں کے والد 40 سالہ اسماعیل زیدا نے رات بھر دھماکوں کی آوازیں سننے کا ذکر کیا جو ان کے لیے ایک بار پھر جنگ کی یاد بن گئیں۔
اسماعیل زیدا نے چیٹ ایپ پر روئٹرز کو بتایا کہ ’یہ جنگ بندی کے بعد کی بدترین راتوں میں سے ایک تھی۔ دھماکوں اور طیاروں کی آوازوں نے ہمیں ایسا محسوس کروایا جیسے جنگ دوبارہ شروع ہو گئی ہو۔‘

حماس نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی فورسز پر حملے کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایک اسرائیلی فوجی  عہدے دار نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی فورسز پر حملہ کیا جو ’ییلو لائن‘ کے اندر تعینات تھیں۔ یہ وہ حد ہے جو جنگ بندی کے دوران طے کی گئی تھی۔
تاہم حماس نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی فورسز پر حملے کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے پر قائم ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بددی معاہدہ 10 اکتوبر کو نافذ ہوا تھا جس نے سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر مہلک حملے کے بعد شروع ہونے والی دو سالہ جنگ کو روک دیا تھا۔
معاہدے میں یرغمال افراد کی باقیات کی واپسی شامل
معاہدے کے تحت حماس نے تمام زندہ یرغمالیوں کو رہا کیا جس کے بدلے میں اسرائیل نے تقریباً دو ہزار فلسطینیوں اور جنگی قیدیوں کو رہا کیا اور اپنی فوجیں واپس بلا کر حملے روک دیے۔
حماس نے یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ تمام ہلاک شدہ یرغمال افراد کی باقیات واپس کرے گی تاہم اس کا کہنا ہے کہ تمام لاشوں کو تلاش کرنے اور واپس کرنے میں وقت لگے گا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس بیشتر یرغمالیوں کی باقیات تک رسائی ہے۔
یہ معاملہ جنگ بندی کے اہم نکات میں سے ایک بن گیا ہے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

شیئر: