Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس کی قیادت کو کوئی استثنا نہیں ملے گا: اسرائیلی وزیردفاع

9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر حملہ کیا، جس کی وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی وزیردفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کے روز حماس کے رہنماؤں کو خبردار کیا کہ اسرائیلی فوج پر حملے کے بعد غزہ پر فضائی حملوں کی لہر کے جواب میں ان کے لیے کوئی استثنا نہیں ہوگا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیر دفاع کاٹز نے دوحہ میں مقیم حماس کے کئی سیاسی رہنماؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گرد تنظیم حماس کی قیادت میں کسی کو بھی استثنا نہیں دیا جائے گا، نہ اُن لوگوں کو جو سوٹ پہنتے ہیں، اور نہ اُنہیں جو سرنگوں میں چھپے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جو کوئی (اسرائیلی) فوجی پر ہاتھ اُٹھائے گا، اُس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ اسرائیلی فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ حماس کے ہر ہدف کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔‘
قطر نے اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں ایک اہم ثالث کا کردار ادا کیا ہے، اور وہ مصر، امریکہ اور ترکیہ کے ساتھ ایک نازک امن معاہدے کے ضامن ممالک میں شامل ہے۔
9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر حملہ کیا، جس کی وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس پر تنقید کی۔
چند ہفتے بعد، اسرائیل اور حماس نے ٹرمپ کی پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبے کو قبول کر لیا، جس میں غزہ کے یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ دو سالہ جنگ کے بعد جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 

شیئر: