Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آپریشن سندور کے بعد انڈیا نے ’مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن‘ کی مہم شروع کی: پاکستان

پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد پڑوسی ملک انڈیا نے ’مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن‘ کی مہم شروع کی ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ ’انڈیا میدان جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پارہا، آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انڈین میڈیا جھوٹا بیانیہ پھیلانے میں مصروف ہے۔‘
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے ہمراہ گفتگو میں عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ انڈیا نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کیا، اعجاز ملاح سمندر میں ماہی گیری کر رہا تھا جس کو انڈین کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ انڈیا کی خفیہ ایجنسیوں نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور ٹاسک دے کر پاکستان بھیجا، تاہم سکیورٹی ایجنسیوں نے انڈین ایجنسی کے لیے کام کرنے والے مچھیروں کو گرفتار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا کی خفیہ ایجنسی کی جانب سے اعجاز ملاح کو پاکستانی نیوی، آرمی اور رینجرز کی وردیاں خریدنے کی ہدایات ملی تھیں، اس کے علاوہ اسے دیگر حساس اشیا خریدنے کے مشن پر بھیجا گیا تھا۔ وہ جب یہ وردیاں خرید رہا تھا تو پاکستانی ایجنسیوں نے اس کی نگرانی شروع کی۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اعجاز ملاح کی گرفتاری کے دوران یہ تمام چیزیں اس سے برآمد ہوئیں، جس میں سم کارڈ، ماچس، لائٹرز سمیت دیگر چیزیں شامل تھیں، تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ انڈین خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو مالی لالچ اور دباؤ کے ذریعے استعمال کیا جبکہ اعجاز ملاح نے گرفتاری کے بعد جرم کا اعتراف کر لیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ’ممکن ہے کہ اعجاز ملاح سے یہ سب منگوانے کے پیچھے کوئی سازش ہو جو پاکستان کے خلاف رچائی جا رہی ہو اور ان کا تعلق گجرات اور کَچھ میں جاری مشقوں سے بھی ہو کیونکہ ان کا مقصد پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ اور تخریبی کارروائیاں تھا۔‘
گرفتار اعجاز ملاح کا بیان
پاکستانی وزرا نے اپنی پریس بریفنگ کے دوران اعجاز ملاح نامی شخص کا ویڈیو بیان بھی چلایا۔

پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ اُن کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوتی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ویڈیو بیان میں اُس شخص کا کہنا تھا کہ ’میں اعجاز ملاح، ریاض ملاح کا بیٹا ہوں، ضلع ٹھٹہ کا رہائشی اور خاندانی مچھیرا ہوں۔ اگست 2025 میں سمندر میں تھے جب انڈین کوسٹ گارڈ والوں نے گرفتار کر لیا، اور کہا جس جرم میں آپ کو گرفتار کیا ہے اس میں آپ کی رہائی میں دو سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔‘
مچھیرے کے بیان کے مطابق ’مجھے کہا گیا اگر آپ ہمارے لیے کام کریں تو آپ کی رہائی فوراً ممکن ہو سکتی ہے اور اس کے علاوہ مجھے پیسوں اور انعام کا لالچ بھی دیا، چونکہ مجھے جیل کا خوف تھا اور پھر پیسوں کا لالچ بھی دیا تو میں نے حامی بھر لی۔‘
اعجاز ملاح نے مزید بتایا کہ ’مجھے رہا کر دیا گیا اور ہدایت کی گئی کہ نیوی، رینجرز، آرمی کی وردیاں، 3 زونگ کی سمز، 3 موبائل خریدنے کے دکان کے بل، پاکستانی ماچس اور سگریٹ کی ڈبیاں، لائٹر کے علاوہ 100 اور 50 والے پرانے نوٹ بھی لانے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پہنچ کر میں نے تمام چیزیں اکھٹا کیں اور اس کے بعد خفیہ ایجنسی کے افسر اشوک کمار کو تصویر بنا کر بھیجی اور سامان لے کر اکتوبر میں سمنر کی طرف گیا تو پاکستانی لوگوں نے مجھے گرفتار کر لیا۔‘

’پاکستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوتی‘

پریس بریفنگ میں پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ کہ ’پاکستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوتی اور یہ ہم ذمہ داری سے کہہ سکتے ہیں۔ ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ پراکسیز یا کلبھوشن کی صورت میں کسی کی سرزمین یا پروپیگنڈہ ہمارے خلاف ہو، ہم ہر جگہ مقابلہ کریں گے اور آپ کو ایکسپوز کرتے رہیں گے۔‘

 

شیئر: