پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے سکیورٹی پالیسی پر ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔
ایکس پر اپنے بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان ترجمان کے بیان کو بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی عوام بالخصوص خیبر پختونخوا کے لوگ، افغان طالبان حکومت کی طرف سے انڈیا کی سرپرستی میں ہونے والی وحشیانہ دہشت گردی سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اس کے ارادے یا طرزِ عمل کے بارے میں کسی وہم میں مبتلا نہیں۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ’ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ غیر نمائندہ افغان طالبان رجیم ہے جو گہری اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے۔ یہ حکومت افغان نسلوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر کی ذمہ دار ہے جبکہ اظہار، تعلیم اور نمائندگی کے بنیادی حقوق کو بھی سلب کر رہی ہے۔‘
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں پر واضح کرناچاہتاہوں کہ
افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں پر تمام پاکستانیوں بشمول ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔پاکستانی عوام بالخصوص خیبر پختونخواہ کے لوگ، افغان طالبان…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 1, 2025
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ چار سالہ اقتدار میں رہنے کے بعد بھی افغان طالبان کی حکومت بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
’اب بیان بازی کے ذریعے اور بیرونی عناصر کے لیے پراکسی کے طور پر کام کر کے اپنی ہم آہنگی، استحکام اور حکمرانی کی صلاحیت کی کمی کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان کی پالیسی اپنے شہریوں کو سرحد پار دہشت گردی اور خوارج کے گمراہ کن نظریے سے بچانے کے لیے متحد، غیر متزلزل اور قومی مفاد کے ساتھ ساتھ علاقائی امن و استحکام کے حصول کے لیے بھی ہے۔‘








