پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پاکستانی پناہ گزین ہیں۔
ایکس پر اپنے پیغام میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان وفد کا یہ دعویٰ مضحکہ خیز ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد اصل میں افغان سرزمین پہ پاکستانی پناہ گزین ہیں جو پاکستان واپس جا رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے سوال اُٹھایا کہ ’یہ کیسے پناہ گزین ہیں جو اپنے گھروں میں انتہائی تباہ کن ہتھیاروں سے لیس ہو کر جا رہے ہیں اور سڑکوں کے ذریعے بسوں، ٹرک یا گاڑیوں پر سوار ہو کر نہیں جا رہے بلکہ چوروں کی طرح پہاڑوں میں دشوار گزار رستوں سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں؟‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’یہ تاویل ہی افغانستان کی نیت کے فتور اور خلوص سے عاری ہونے کا ثبوت ہے۔‘
Afghan delegation’s claim that TTP terrorists are actually Pakistani refugees returning to their homes, absurd. He questioned how these so-called refugees could be returning armed with highly destructive weapons, not traveling openly by buses, trucks, or cars on main roads, but…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) October 30, 2025
یاد رہے کہ گذشتہ روز جمعرات کو افغانستان اور پاکستان نے استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات میں جنگ بندی کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
ترک وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ افغانستان، پاکستان، ترکیہ اور قطر نے 25 تا 30 اکتوبر 2025 تک استنبول میں مذاکرات کیے جن کا مقصد اُس جنگ بندی کو مضبوط بنانا تھا جو افغانستان اور پاکستان کے درمیان 18 تا 19 اکتوبر 2025 کو دوحہ میں ترکیہ اور قطر کی ثالثی سے طے پائی تھی۔’مذاکرات میں تمام فریقوں نے جنگ بندی کے تسلسل پر اتفاق کیا ہے۔‘
اعلامیے کے مطابق جنگ بندی کے نفاذ کے مزید طریقہ کار پر 6 نومبر 2025 کو استنبول میں پرنسپل سطح کی ملاقات میں غور و خوض کیا جائے گا اور فیصلہ کیا جائے گا۔
’تمام فریقوں نے نگرانی اور توثیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جو امن کے قیام کو یقینی بنائے گا اور خلاف ورزی کرنے والے فریق پر جرمانہ عائد کرے گا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ثالثوں کی حیثیت سے ترکیہ اور قطر دونوں فریقوں کی فعال شمولیت پر اظہارِ تشکر کرتے ہیں اور دیرپا امن و استحکام کے لیے دونوں جانب کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔











