سمندری حیات کا تحفظ: بحیرۂ احمر میں حیاتیاتی تنوع کے توازن پر تحقیق
پانی اور اور تلچھٹ کے دو ہزار سے زیادہ نمونوں کا تجزیہ کیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف نے ’کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘ (کاوسٹ) کے تعاون سے بحیرۂ احمر میں حیاتیاتی تنوع کے توازن پر اپنی تحقیق کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔
اس تحقیق کا دائرہ بہت وسیع تھا جس کا مقصد بحیرۂ احمر میں حیوانات اور نباتات کے ایک جگہ جمع ہونے سے پیدا ہونے والے متوازن ماحول کا تفصیلی جائزہ لینا تھا۔ یہ تحقیق ’ریڈ سی ڈیکیڈ ایکسپیڈیشن‘ کا حصہ تھی۔
ایس پی اے کے مطابق تحقیق میں ماحولیاتی ڈی این اے پر، جسے (ای ڈی این اے) کا نام دیا گیا، تجزیے کے لیے انحصار کیا گیا اور اس میں پانی اور اور تلچھٹ کے دو ہزار سے زیادہ نمونوں کا تجزیہ کیا گیا جنھیں اس مہم کے دوران جمع کیا گیا تھا۔ اس مہم کا مقصد دنیا کے سب سے نایاب ایکوسسٹم کے لیے ایک جینیاتی ڈیٹا بیس کی تعمیر ہے۔
تحقیق میں بحیرۂ احمر میں ایکو سسٹمز کے بارے میں سمجھ بوجھ میں بہتری لانے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ زیرِ آب موجود ان انواع کے بارے میں انسانی معلومات کی بنیاد سائنس پر ہو جن میں مرجان کی چٹانیں، سمندری گھاس کے قطعات اور سمندر کی تہہ میں آبی حیات کے ٹھکانے شامل ہیں۔
اس تحقیق کا ایک مقصد، جنگلی حیات کے مرکز کی اُن کوششوں کو تعاون فراہم کرنا بھی ہے جن کا مقصد آبی حیات کے ماحول کو محفوظ بنانا ہے۔

ریسرچ ٹیم نے پانی اور تلچھٹ سے حاصل ہونے والے نمونوں کے لیے جدید ماحولیاتی ڈی این اے کے تجزیے کو استعمال کیا اور بحیرۂ احمر کے مختلف حصوں میں پھیلے ہوئے سمندری جانداروں کے جینیاتی نشانات کی تلاش کے لیے ’ہائی تھروپُٹ سیکوینسنگ‘ کی تکنیک کو کام میں لائی۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جوں جوں پانی کی گہرائی بڑھتی گئی، سمندری حیات کے اقسام بھی مختلف ہوتی گئیں۔ تاہم ساحلی علاقوں کے ساتھ پانیوں میں میں رہنے والے جانور، شہر کے عرضِ بلد اور ماحولیاتی عناصر کے مطابق خود کو بدلتے رہے۔
تحقیق سے 12.8 بلین جینیاتی سیکوینسز سامنے آئے ہیں جو نباتات اور حیوانات کے یکجا ہونے سے بننے والے ماحولیاتی توازن سے متعلق آج تک بحیرۂ احمر میں تیار کی جانے والی سب سے بڑی ڈیٹا بیس ہے۔

اس تحقیق نے صرف چند خلیے رکھنے والے جانداروں کی 1023 اور کوڈیٹس کی 56 انواع کو بھی شناخت کیا ہے جن میں مچھلی اور فقاریہ آبی مخلوق شامل ہے۔
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف اور شاہ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے درمیان سائنسی تعاون ایک کلیدی قومی اور بین الاقومی ریفرنس ہے جو بحیرۂ احمر میں سمندری حیات کے قدرتی ورثے کے تحفظ کے سلسلے میں مملکت کی کوششوں میں مدد فراہم کرتا ہے اور دنیا کے اہم ماحولیاتی خزانوں میں سے ایک مخزن کی پائیداری کو یقینی بناتا ہے۔
