پاکستان میں آئی فون، سام سانگ یا کسی دوسرے برینڈ کے فلیگ شپ موبائل صارفین کا عموما یہ گلہ رہا ہے کہ ان ڈیوائسز پر پی ٹی اے (پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی) ٹیکس بہت زیادہ ہے۔
آئی فون کے حال ہی لانچ ہونے والے تازہ ترین ماڈل آئی فون 17 کی ٹاپ ماڈل پر پی ٹی اے دو لاکھ 13 ہزار 631 روپے ٹیکس لیتا ہے جبکہ اس کے بیس ماڈل کا ٹیکس ایک لاکھ 54 ہزار 293 روپے ہے۔
مزید پڑھیں
-
آئی فون 17 ڈیزائن کرنے والے نوجوان عابدُر چوہدری کون ہیں؟Node ID: 894452
ان بھاری بھرکم ٹیکسز کی وجہ سے بڑے پیمانے پر صارفین ایسے فون استعمال کرتے ہیں جو پی ٹی اے رجسٹرڈ نہیں۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور موجودہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور قومی اسمبلی کے رکن قاسم گیلانی نے پی ٹی اے ٹیکسز کو کم کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کو خط لکھا دیا ہے۔
انہوں نے خط میں موبائل فونز پر عائد بھاری ٹیکسوں کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس سے ان پر نظرِ ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے خط میں کہا ہے کہ ’موجودہ ٹیکس نظام لاکھوں پاکستانیوں کے لیے سمارٹ فون خریدنا مشکل بنا رہا ہے، جس سے ڈیجیٹل ترقی کی رفتار سست ہو رہی ہے۔ آج کے دور میں موبائل فون تعلیم، کاروبار، سرکاری خدمات اور مالی لین دین کے لیے ضروری ہیں۔‘
خط کے مطابق ’فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے عائد درآمدی ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور رجسٹریشن فیس عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔‘
’500 امریکی ڈالر سے زائد مالیت کے درآمدی فونز پر 25 فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی لاگو ہے جبکہ مقامی اور درآمد شدہ فونز پر اضافی فیسیں بھی عائد ہیں۔‘
میں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے تمام اراکین کو خط لکھا ہے، جس میں موبائل فونز پر غیر معقول پی ٹی اے/ایف بی آر ٹیکسز پر نظرِ ثانی کی درخواست کی ہے۔ یہ حد سے زیادہ ٹیکس عوام کی ڈیجیٹل رسائی میں رکاوٹ اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بن رہے ہیں۔ pic.twitter.com/2K7pLF6vya
— Kasim Gilani (@KasimGillani) November 5, 2025












