Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خودکش حملے کے بعد سری لنکن کرکٹ ٹیم کی سکیورٹی فوج اور رینجرز کے سپرد

اسلام آباد میں خودکش حملے کے بعد پاکستان نے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے تحفظ کے لیے فوج اور رینجرز کے دستے تعینات کر دیے ہیں۔
جمعرات کو وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران کہا کہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سری لنکا کے وزیر دفاع پرمیتھا بندارا ٹیناکون کو ٹیم کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’ہماری فوج اور رینجرز سری لنکن ٹیم کی سکیورٹی کے لیے تعینات ہیں۔‘
سری لنکن کرکٹ بورڈ نے بدھ کو کہا کہ کئی کھلاڑیوں نے دھماکے کے بعد وطن واپس جانے کی درخواست کی تھی۔
بورڈ نے ٹیم کو یہ کہتے ہوئے قیام کرنے کی ہدایت دی کہ پاکستان کے حکام نے ’فول پروف‘ سکیورٹی کی ضمانت دی ہے۔
منگل کو اسلام آباد کی ایک عدالت کے باہر خودکش دھماکے میں 12 افراد ہلاک اور 36 زخمی ہوئے۔ شدت پسندوں نے وانا میں فوج کے زیر انتظام سکول پر بھی حملہ کیا۔
پاکستان نے افغانستان میں موجود شدت پسندوں کو موردِ الزام ٹھہرایا اور انڈین پشت پناہی کا دعویٰ کیا جسے کابل اور نئی دہلی نے مسترد کر دیا۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ان حملوں نے ملک کو ’جنگ کی حالت‘ میں ڈال دیا ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والا حملہ 2009 کے لاہور حملے کی یادیں تازہ کر دیتا ہے جب سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد تقریباً ایک دہائی تک پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ ختم گئی تھی۔ اس کے بعد سکیورٹی بہتر ہوئی جس سے بڑی ٹیموں کی واپسی ممکن ہوئی۔
سری لنکا اس وقت راولپنڈی میں تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیل رہا ہے جس کے بعد زمبابوے کے خلاف ایک ٹی20 ٹرائی سیریز ہوگی۔

شیئر: