ہنزہ میں اپینڈکس کے بڑھتے کیسز، ’اب تو لوگ پانی پینے سے بھی کترا رہے ہیں‘
ہنزہ میں اپینڈکس کے بڑھتے کیسز، ’اب تو لوگ پانی پینے سے بھی کترا رہے ہیں‘
ہفتہ 15 نومبر 2025 13:03
فیاض احمد، اردو نیوز۔ پشاور
ستمبرسے اب تک 50 سے زائد آپریشن صرف آغا خان ہیلتھ سینٹر میں کیے جا چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: آغا خان ہیلتھ سینٹر فیس بک)
گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے دور افتادہ گاؤں شمشال میں اپینڈکس کی بیماری وبائی شکل اختیار کر گئی ہے، جس سے خواتین، بچے اور مرد سب متاثر ہو رہے ہیں اور ہسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں۔ حکام ابھی تک مرض کے پھیلاؤ کی اصل وجوہات معلوم کرنے میں ناکام ہیں، جبکہ مقامی آبادی میں خوف اور بے چینی بڑھ رہی ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق اس تکلیف دہ بیماری کی وجہ سے اب تک 150 سے زائد شہری ہسپتال پہنچ چکے ہیں۔
ستمبرسے اب تک 50 سے زائد آپریشن صرف آغا خان ہیلتھ سینٹر میں کیے جا چکے ہیں جبکہ 100 سے زیادہ مریضوں کا علاج ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال ہنزہ میں کیا گیا۔
ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ڈاکٹر ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ ’اپینڈکس کے مرض میں مبتلا شہریوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال ہنزہ میں رش ہونے کے باعث بہت سے مریض پرایئویٹ ہسپتالوں سے علاج کروا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اپینڈکس کی کئی وجوہات ہیں تاہم فی الحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ شمشال میں ایسی کیا وجہ ہے کہ بچے اور خواتین اس بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔‘
ڈاکٹر ظفر اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ’یومیہ پانچ سے چھ مریض اپینڈکس کی شکایت لے کر چیک اپ کے لیے آتے ہیں، جن مریضوں کو سرجری کی ضرورت ہوتی ہے ان کا آپریشن کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’متاثرہ علاقے میں چھ ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل کیمپ لگایا گیا ہے جس میں علاج معالجے کے ساتھ اس بیماری کی علامات سے متعلق آگاہی بھی دی جا رہی ہے۔‘
قاسم علی کے مطابق ’خوف کی وجہ سے لوگ پانی پینے سے کترا رہے ہیں کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ پانی میں ہی اس بیماری کے جراثیم ہیں۔‘ (فائل فوٹو: ٹریولر ٹریلز)
ہنزہ کے رہائشی قاسم علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گذشتہ دو ماہ سے بیشتر شہریوں کو اپینڈکس کی شکایت ہے مگر انتطامیہ نے ابھی تک اس مرض کے تدارک کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ آخر اس بیماری کے پھیلنے کی وجوہات کیا ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’شمشال میں اپینڈکس کا مرض وبائی صورتِ حال اختیار کر چکا ہے۔ مریضوں کے رش کے باعث بستر بھی دستیاب نہیں جبکہ ہسپتالوں میں سہولیات نہ ہونے کے باعث مریض دوہری تکلیف میں مبتلا ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اپینڈکس کا درد عام علامت ہے اب تو خوف کی وجہ سے لوگ پانی پینے سے کترا رہے ہیں کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ پانی میں ہی اس بیماری کے جراثیم ہیں۔‘
محکمہ صحت ہنزہ کے مطابق شمشال کے متاثرہ گاؤں کی آبادی چھ ہزار سے زائد ہے۔ علاقے سے پانی کے نمونے حاصل کر لیے ہیں جبکہ اس حوالے سے محکمہ آبپاشی کی خصوصی ٹیم بھی بنائی گئی ہے جس نے مختلف مقامات سے پانی کے نمونے لے کر ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے ہیں۔
ڈاکٹر ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ ’جن مریضوں کو سرجری کی ضرورت ہوتی ہے ان کا آپریشن کیا جاتا ہے۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد ہی وجوہات سامنے آ سکتی ہیں۔
دوسری جانب عوامی شکایات پر ضلعی انتظامیہ اور فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مارکیٹ میں غیرمعیاری خوراک کے خلاف کارروائی تیز کر دی گئی ہے۔