اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر ووٹنگ کرے گی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر ووٹنگ کرے گی
ہفتہ 15 نومبر 2025 15:28
قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ یہ ’بورڈ آف پیس کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہیں (فوٹو: ے ایف پی)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ایک قرارداد پر ووٹنگ کرے گی۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گذشتہ ہفتے امریکی اہلکاروں نے باضابطہ طور پر 15 رکنی سلامتی کونسل میں مذاکرات شروع کیے تاکہ ایک متن تیار کیا جا سکے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد کے اقدامات کو آگے بڑھائے اور ٹرمپ کے منصوبے کی توثیق کرے۔
قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’بورڈ آف پیس کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہیں‘، جو غزہ کے لیے ایک عبوری حکومتی ادارہ ہوگا جس کی صدارت نظریاتی طور پر ٹرمپ کریں گے اور اس کا مینڈیٹ 2027 کے آخر تک جاری رہے گا۔
یہ رکن ممالک کو اجازت دے گا کہ وہ ایک ’عارضی بین الاقوامی استحکام فورس تشکیل دیں جو اسرائیل اور مصر کے ساتھ ساتھ نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے اور غزہ پٹی کو غیر عسکری بنانے میں مدد کرے۔
پچھلے مسودوں کے برعکس تازہ ترین مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر ہے۔
امریکہ اور کئی عرب و مسلم اکثریتی ممالک بشمول مصر، سعودی عرب اور ترکیہ نے جمعے کو سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد قرارداد کو منظور کرے۔
ان ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’امریکہ، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، انڈونیشیا، پاکستان، اردن اور ترکیہ سلامتی کونسل کی زیر غور قرارداد کے لیے مشترکہ حمایت کا اظہار کرتے ہیں۔‘ اور مزید کہا کہ وہ اس اقدام کی ’فوری منظوری‘ چاہتے ہیں۔
امریکہ نے خبردار کیا کہ اس کے مسودے کو منظور نہ کیے جانے کے خطرات ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
جمعے کے مشترکہ بیان کے دوران روس نے کونسل کے ارکان کو ایک متبادل مسودہ پیش کیا جو امن بورڈ کے قیام یا غزہ میں فوری طور پر بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی اجازت نہیں دیتا۔
یہ مسودہ صرف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایک رپورٹ پیش کریں جو جنگ زدہ غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی کے امکانات پر روشنی ڈالے۔
امریکہ نے جنگ بندی کو ’نازک‘ قرار دیا ہے اور جمعہ کو خبردار کیا کہ اس کے مسودے کو منظور نہ کیے جانے کے خطرات ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک والٹز نے واشنگٹن پوسٹ میں لکھا کہ ’اس قرارداد کی حمایت سے انکار یا تو حماس کے دہشت گردوں کی مسلسل حکمرانی کے حق میں ووٹ ہے یا اسرائیل کے ساتھ دوبارہ جنگ کے حق میں، جو خطے اور اس کے عوام کو دائمی تنازع میں مبتلا کرے گا۔‘
اگرچہ اب تک ایسا لگتا تھا کہ کونسل کے ارکان امن منصوبے کے اصولوں کی حمایت کرتے ہیں، لیکن امریکی متن کے بارے میں سوالات ہیں، خاص طور پر کونسل کی نگرانی کے طریقہ کار کی عدم موجودگی، فلسطینی اتھارٹی کے کردار اور آئی ایس ایف کے مینڈیٹ کی تفصیلات کے بارے میں سوالات ہیں۔
روسی بیان میں کہا گیا کہ ’بدقسمتی سے، ان دفعات کو امریکی مسودے میں مناسب اہمیت نہیں دی گئی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روسی اقوام متحدہ کے مشن نے ایک بیان میں کہا کہ اس کی متبادل تجویز اسرائیلی-فلسطینی تصفیے کے لیے ’دو ریاستی حل‘ کے اصول کو تسلیم کرنے میں مختلف ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’بدقسمتی سے، ان دفعات کو امریکی مسودے میں مناسب اہمیت نہیں دی گئی۔‘