اسرائیل نے 15 لاشیں حوالے کر دیں، غزہ میں مارے جانے والوں کی تعداد 69 ہزار
غزہ کے محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ میں اب تک 69 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں جبکہ دوسری جانب اسرائیل اور حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت لاشوں کا ایک اور تبادلہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہلاکتوں میں تازہ ترین اضافے کی وجہ 10 اکتوبر کو جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے تباہ شدہ پٹی میں ملبے کے نیچے سے نکالی جانے والی مزید لاشوں کی گنتی میں ہوا۔ اس دوران کئی ایسی لاشوں کو بھی شناخت کیا گیا جن کو اس سے قبل نامعلوم قرار دیا گیا تھا۔
مرنے والوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے علاقے میں بچ جانے والے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا تھا۔
غزہ کی پٹی میں ہسپتال کے حکام کے مطابق مارے جانے والے فلسطینیوں کا مکمل ریکارڈ رکھا گیا ہے جن کی تعداد اب 69 ہزار ہو چکی ہے۔
علاقے میں اسرائیل کے حملوں کو روکنے کے لیے کیا گیا جنگ بندی کا معاہدہ اگرچہ نازک ہے مگر تاحال برقرار ہے۔
قبل ازیں سنیچر کو اسرائیل نے 15 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ واپس بھیج دی تھیں۔ عسکریت پسندوں کی جانب سے یرغمالیوں کی باقیات ایک دن قبل اسرائیل کے حوالے کی گئی تھیں۔
ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کا تبادلہ جنگ بندی معاہدے کے ابتدائی مرحلے کا مرکزی جزو ہے، جس کے تحت حماس کو تمام یرغمالیوں اور مرنے والوں کی لاشوں کو جلد از جلد اسرائیل کو واپس کرنا ہے۔ اس جنگ بندی کا مقصد اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے درمیان اب تک کی سب سے مہلک اور تباہ کن جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کی طرف پیش رفت ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے زیرقیادت حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 251 کو یرغمال بنا کر غزہ لایا گیا تھا۔
اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کی جو دو سال تک جاری رہی اور اس دوران علاقے کا ایک بڑے حصہ تباہ ہو گیا۔
